ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 281 جواب دیں گے اگر وہ سمجھ میں بھی نہ آیا تو وہ تقلیدا مان لیں گی ۔ جواب : لغو اعتراض ہے ۔ اس کے نام میں دو حیثیتیں ہیں ۔ ایک حیثیت یہ ہے کہ وہ ایک ملعون کا نام ہے ۔ دوسری حیثیت یہ ہے کہ وہ ایک بابرکت کلام کا جزو ہے ۔ پس پہلی حیثیت سے وہ لا شے محض ہے ، کیونکہ وہ مشتمل کسی علم و حکمت پر نہیں ۔ اور دوسری حیثیت سے چونکہ وہ مشتمل ہے ایک حکمت و موعظت پر کہ وہ مذمت ہے ایک عدد اللہ کی ۔ اس میں وہ اثر منصوص ہے ۔ غرض اگر بالذات اس میں برکت ہوتی تو اعتراض صحیح تھا ۔ اصل برکت کلام میں ہے اور بالفرض و بالتبع اس میں بھی لازم آ گئی تو اس میں کیا خرابی ہو گئی ۔ ( 73 ) نابالغ بچوں کو تکلیف اسباب طبعیھ کے باعث ہوتی ہے : ایک شبہ عاجز کو قرآن پڑھتے ہوئے پیدا ہوا : من عمل صالحا فلنفسھ و من اساء فعلیھا ۔ اس آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو کوئی نیک عمل کرتا ہے اس کا ثواب اسی کو ، جو برا کام کرتا ہے اس کا عذاب اسی پر ۔ تو اعتراض شبہ یہ ہے کہ معصوم بچہ کو جو طرح طرح کی تکلیف دکھ بیماریاں پیدا ہوتی ہیں یہ کن اعمال کا ثمرہ ہے ۔ اگر ماں باپ کے گناہ کا اثر ہے تو یہ آیت کے خلاف اس بے گناہ کو کیوں تکلیف دی جاتی ہے جبکہ اس نے کوئی فعل قبیح نہیں کیا ۔ یہ ہے شبہ ۔ صرف اعتقادی درجہ میں تو اس آیت پر ایمان یقین سب کچھ ہے ۔ صرف اس راز کو سمجھ کر حق الیقین کا درجہ چاہتا ہے اور آپ کا جواب میرے لئے عین الیقین ہو گا ۔ جواب : یہ کون کہتا ہے کہ ماں باپ کے اعمال کا ثمرہ ہے جو یہ شبہ لازم آوے ۔ اس کی تکلیف ممکن ہے کہ محض اسباب طبعیھ کے سبب ہو اور اس میں کوئی مضمر حکمت ہو اور ممکن ہے کہ اس بچہ کے درجات بڑھانے کے لئے ہو ، کیونکہ اسباب تکلیف معاصی میں منحصر نہیں ۔