ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 85 جواز ادخار کے ارشاد فرمایا تھا ۔ اس کے بعد ادخار کی اجازت ہو گئی ۔ لیکن قاضی ثناء اللہ صاحب نے فرمایا کہ نسخ ماننے کی حاجت نہیں بلکہ ممکن ہے کہ ان دونوں صاحبوں نے اظہار توکل کیا ہو اور پھر ان کی حالت خلاف توکل ظاہر ہوئی ہو تو ان کے اس حال کی وجہ سے یہ عتاب ہوا ہو ۔ ( 139 ) کلام میں صلہ کا اعتبار ہوتا ہے : ایک مرتبہ ایک مفسد نے کچھ سوالات تحریری میرے پاس بھیجے ۔ میں نے جواب میں آرندے سے کہا کہ ہم فن فساد و فتنہ سے ناواقف ہیں ۔ اس مفسد نے ایک اشتہار دیا کہ فلاں شخص نے جہل کا اقرار کر لیا ۔ میں نے اس کے جواب میں کہا کہ میں نے جہالت مجردہ کا اقرار نہیں کیا بلکہ اس کے ساتھ ایک صلہ بھی تھا ۔ تو اگر کلام میں صلہ معتبر نہیں ہوتا تو قرآن شریف میں سورہ ممتحنھ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ارشاد و کفرنا بکم آیا ہے ۔ مشتہر صاحب کو اس کی بابت بھی ایک اشتہار اقرار کفر کا دینا چاہئے جس طرح میری نسبت اقرار جہل کا اشتہار دیا ۔ اور اگر رعایت صلہ ضروری ہے تو میرے اقرار میں بھی ایک صلہ موجود تھا ۔ یعنی فن فساد سے ، اس کی رعایت بھی ضروری ہے ۔ ( 140 ) سرسید قوم کے نادان دوست تھے : فرمایا کہ سید احمد خاں کی نسبت آپ کا کیا خیال ہے ؟ میں نے جواب میں دو فقرے لکھے کہ ان کی تمام تر حالت کا پورا نقشہ ہے ۔ قادیانی کی بابت تو میں نے لکھا مبتلائے اوہام ۔ ( یہ ملفوظ اس وقت کا ہے جب مرزا قادیانی نے ابھی نبوت وغیرہ کا دعوی نہیں کیا تھا ، 12 منہ ازہر ) اور سید احمد خاں کی نسبت لکھا نادان دوست کہ لوگوں کی خیرخواہی تو کی ، اس میں شک نہیں لیکن اپنی نادانی سے لوگوں کو ضرر پہنچایا ۔