ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 66 ان سے نکاح درست ہے ، مگر اس وقت ایسی شاذ و نادر ہیں ۔ ( 90 ) اتفاق کے لئے صادق و کاذب کی تعیین ضروری ہے : فرمایا کہ آج کل اکثر انجمنوں میں مفاسد زیادہ ہو گئے ہیں ۔ مضامین بھی خلاف تحقیق بیان کئے جاتے ہیں ۔ اسی وجہ سے میں شریک ہونا پسند نہیں کرتا ۔ ایک مرتبہ ایک انجمن کے جلسے میں ایک صاحب نے اتفاق پر تقریر کی ۔ میں بھی اس میں شریک تھا ۔ انہوں نے ہر جماعت کو نااتفاقی کا الزام دیا ۔ میں کہتا ہوں کہ اول اتفاق کے لئے کوئی معیار و مدار تو مقرر ہونا چاہئے ، اس کے بعد اس مقدار کی طرف دعوت دینی چاہئے ۔ چنانچہ یہ امر مسلم ہے کہ ہر خبر کے لئے ایک محکی عنہ ہوتا ہے ، اگر وہ خبر اس کے مطابق ہوتی ہے صادق کہلاتی ہے ۔ اگر اس کے خلاف ہوتی ہے کاذب کہلاتی ہے ۔ اب یہ دیکھنا چاہئے کہ کفار و اہل اسلام یا دوسرے فرق اہل اسلام میں جو مذاہب کا اختلاف ہے اس میں اسی قاعدے کے موافق صادق کون ہے اور کاذب کون ہے ۔ یقینا ایک ان میں سے صادق نکلے گا اور باقی سب کاذب نکلیں گے ۔ اس کے متعین ہو چکنے کے بعد اب غیر اہل حق کو اہل حق کے ساتھ اتفاق کی دعوت دینی چاہئے اور جب تک ایسا نہ کیا جائے تو ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ اتفاق کی دعوت کے کیا معنی ہیں ۔ آیا یہ معنی ہیں کہ ہر فرقہ اپنے مذہب کو چھوڑ کر کسی امر ثالث کو اختیار کرے اور اس میں سب متفق ہوں تو یہ اول تو عقل کے بھی خلاف ہے ۔ اس کے معنی تو یہ ہوں گے کہ کوئی بھی حق پر نہیں ۔ دوسرے اول اس کے حق ہونے کو ثابت کرنا ضروری ہے ۔ یا یہ معنی ہیں کہ اہل حق باطل کے ساتھ متفق ہو جائیں ۔ سو ظاہر ہے کہ یہ ظلم عظیم اور جنون محض ہے اور اگر مقصود اس سے اہل باطل کو اہل حق کے ساتھ متفق بتانا منظور ہے تو پھر تمام لوگ علی العموم آپ کے خطاب کے مخاطب نہ ہوں گے اور مورد الزام نااتفاقی کے نہ ہوں گے ، جیسا ان کی تقریر سے معلوم ہوتا ہے ۔