ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 282 ( 74 ) کسی چیز کی کمی بیشی کا مدار اس کے اسباب کی کمی بیشی پر ہے : سوال : میرے ایک مخلص دوست حاجی صاحب مجھ سے اپنا ایک شبہ ظاہر کرتے تھے جو عقائد اعمال میں بہت نیک ہیں اور اپنے بزرگوں سے عقیدت بھی بہت کچھ ہے ۔ وہ کہتے تھے کہ عرب میں عام طور پر خصوص مکہ مکرمہ میں دین داری بہت کم ہے بہ نسبت ہندوستان کے ، حالانکہ وہاں دینداری عقائد اعمال کی درستگی بہ نسبت یہاں کے زائد ہونی چاہئے ۔ اس میں ظاہری کیا راز ہے َ؟ انہوں نے مجھ سے کہا کہ حضرت کو یہ شبہ لکھ کر جواب منگانا اس لئے یہ لکھا گیا ہے ۔ جواب : جہاں اسباب کسی چیز کے کم ہوں وہاں وہ چیز کم ہو گی ۔ اسباب اصلاح کے یہ ہیں : مدارس دینیھ کی کثرت ، علماء کے مواعظ ۔ اس کا اہتمام وہاں کم ہے ۔ اسی طرح بعض مفاسد بھی وہاں کم ہیں ، کیونکہ اسباب بھی وہاں کم ہیں جیسے شراب خوری زناکاری وغیرہ ۔ اس کے اسباب یہ ہیں : آزادی قانونی ، آزادی قومی ۔ ( 75 ) خود غرضی انتہائی مذموم شے ہے : 22 رجب المرجب 1331ھ ایک شخص نے کچھ خود غرضی کی آ کر باتیں کیں ۔ اس پر ارشاد فرمایا کہ خود غرضی ایسی بری چیز ہے کہ اس سے بہت مفاسد پیدا ہوتے ہیں ۔ چنانچہ ایک شخص نے کہا تھا کہ ہمارے بزرگوں سے سینہ بسینھ یہ وصیت چلی آ رہی ہے کہ جس شخص کا جو کچھ قرض آتا ہو اسے ٹال کر دینا چاہئے ۔ اور اس میں مصلحت یہ ہے کہ جس وقت نہ ہو اس وقت بھی لوگوں کو اعتبار رہتا ہے کہ اس کے پاس ہے دیتا نہیں ، کیونکہ اس کی تو ٹالنے کی عادت ہے ہی ۔ حالانکہ حدیث شریف میں آیا ہے : مطل الغنی ظلم ( غنی شخص کا ٹالنا ظلم ہے ) اور یہاں اس کے برخلاف تعلیم کی جاتی ہے ۔ صریحا حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم سے مزاحمت ہے ، اور اس کا سبب محض حب دنیا ہے ۔ حب الدنیا راس کل خطیۃ کا صاف ظہور ہو گیا ۔