ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 253 کی نماز بھی انہوں نے ایسے ہی وضو سے پڑھائی ہے اور ظاہر ہے کہ جب وضو نہیں ہوا تو ان کی نماز کب ہوئی اور جب خود ان کی نماز نہیں ہوئی تو اقتداء کیسے ہوا ۔ غرض میں نے نماز کا اعادہ کیا اور اپنے ساتھیوں سے اعادہ کے لئے کہا ۔ اس کے علاوہ مولانا گنگوہی فرماتے تھے کہ یہ لوگ کلوخ سے استنجا نہیں کرتے اور ہندوستان کے لوگوں کے قوی ایسے ہیں کہ شاذ و نادر ہی کسی کو قطرہ نہ آتا ہو ، ورنہ اکثر کو آتا ہے ۔ اگر متصل وضو کیا تو وضو نہیں ہوتا یا کم از کم پائجامہ تو ضرور نجس ہوتا ہے ۔ اگر بقدر درہم ہو جائے تو نماز نہیں ہوتی ، اس لئے اقتداء مناسب نہیں ۔ ( 26 ) اونچی آمین کہنے میں غیر مقلدین کی نیت فاسد ہوتی ہے : ایک مرتبہ محمد مظہر سلمہ ( برادر خورد مولانا صاحب ) میرے ساتھ قنوج گئے ۔ وہاں جامع مسجد میں غیر مقلد بھی آئے تھے ۔ لوگوں نے ان سے تعرض کرنا چاہا ۔ میں نے منع کر دیا ، لوگ مان گئے ۔ اس کے بعد پہلی رکعت میں ان میں سے زیادہ لوگوں نے آمین پکار کر کہی اور جب دیکھا کہ کسی نے کچھ نہیں کہا تو دوسری رکعت میں پہلے سے کم لوگوں نے آمین کہی ۔ مجھے شبہ ہوا کرتا تھا کہ ان کے پکار کر آمین کہنے سے جو انقباض ہوا کرتا ہے یہ خباثت نفس کی دلیل ہے ، کیونکہ جو فعل سنت ہو اس سے انقباض کے کیا معنی ۔ نماز کے بعد محمد مظہر نے ایک لطیفہ بیان کیا جس سے وہ شبہ جاتا رہا ، وہ کہنے لگے یہ لوگ جس طرز سے آمین کہتے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی نیت فاسد ہے ۔ مقلدین کو چڑانے کی نیت زیادہ تر ہوتی ہے ۔ کیونکہ آمین دعا ہے اور اس میں خشوع و خضوع اور پستی کے آثار نمایاں ہونے چاہئیں خواہ زور ہی سے دعا کی جائے اور ان کے آمین کہنے میں یہ بات معلوم نہیں معلوم ہوتی ۔ ایک لٹھ سا مارتے ہیں ، خشوع خضوع کے آثار معلوم نہیں ہوتے ۔ ( 27 ) مشاجرات صحابہ میں کسی جانب کو خاطی کہنا صحیح نہیں : ایک بار منشی صفدر حسین صاحب کاکوری کے پاس کانپور میں مجھے قاضی وصی