ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 186 ( 34 ) ہم امور دنیویہ میں بھی احکام کے پابند ہیں : احکام نبوت صرف متعلق بہ عبادت ہی نہیں بلکہ ہم کو امور دنیویہ میں بھی ان کا پابند کیا گیا ہے : ما کان لمومن ولا مومنۃ ( الایۃ ) اس کی صریح دلیل ہے ۔ رہی حدیث تابیر جس میں ارشاد ہے : انتم اعلم بامور دنیاکم ۔ جس سے متوہم ہوتا ہے کہ امور دنیویہ میں ہم پیغمبر سے زیادہ واقف ہیں ۔ اس لئے آپ کا حکم ماننا نعوذ باللہ ضروری نہیں ۔ سو اصل یہ ہے کہ یہ ارشاد مشورہ تھا ، حکم شرعی تھا ہی نہیں اور گفتگو احکام شرعیہ میں ہے ۔ مشورہ میں البتہ عمل واجب نہیں ۔ جیسا حدیث بریرہ میں آپ نے سفارش مغیث کے نکاح کی فرمائی تھی جو بریرہ پر واجب نہیں ہوا اور بریرہ نے بھی پوچھا کہ یہ حکم ہے یا سفارش ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر آپ حکم فرماتے تو بریرہ پر واجب ہو جاتا ۔ حالانکہ عبادات میں سے نہ تھا ۔ ( 35 ) ایک آیت پر اشکال اور اس کا جواب : اشکال : ولو علم اللہ فیھم خیرا لاسمعھم ولو اسمعھم لتولوا لزم علم اللہ فیھم خیرا لتولوا وھو باطل ولجواب ان الاوسط لیس بمکرر لان لو اسمعھم الثانی معناہ لو اسمعھم الان وقت عدم الخیر فیھم ولاسمعھم الاول معناہ اسمعھم سمعا نافعا ۔ ( 36 ) قضائے مبرم بھی بدل سکتی ہے : بعضے بزرگوں کا قول ہے کہ میں قضائے مبرم کو بدلوا دیتا ہوں ۔ اس کے متعلق فرمایا کہ قضائے مبرم اصطلاح میں اس کو کہتے ہیں جو کہ لوح محفوظ میں کسی شرط پر تعلیق کر کے نہ لکھا گیا ہو بلکہ لا تعلیق علی الشرط بطور ابرام لکھی ہوئی ہو ۔ لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ قضا میں بھی کسی شرط پر معلق نہیں ، کیونکہ