ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 35 دیکھے اور حاکم شرع اس کو قبول نہ کرے تو اس کو روزہ رکھنا واجب ہے اور اگر نہ رکھا تو قضا واجب ہو گی ۔ مجال نہیں کہ کوئی شخص تفریق کلمہ کا باعث ہو سکے ۔ اگرچہ اس نے اپنی آنکھ سے چاند دیکھا ہو ۔ یہ سب انتظام ہی تو ہے ۔ ( 22 ) اسلام کے تمام اصول عقلی ہیں ، فروع کا عقلی ہونا ضروری نہیں فرمایا کہ ایک بات اہل علم کے کام کی بیان کرتا ہوں کہ دوسرے مذہب والوں کے ساتھ مناظرہ کرنے میں نہایت بکار آمد ہے ۔ وہ یہ کہ احکام کی دو قسمیں ایک اصول دوسرے فروع اور مذہب کا اصل مدار درحقیقت اصول ہی ہیں ۔ پس اصول کو مدلل بدلائل عقلیھ و نقلیھ ہونا چاہئے ۔ اور فروع کے لئے بھی اگرچہ نفس الامر میں دلائل عقلیھ اور اس میں اسرار ہیں لیکن ہم کو ان اسرار پر مطلع نہیں کیا گیا ۔ اور اصول سے مراد ہیں توحید و رسالت رسول صلی اللہ علیہ و سلم ۔ حقیقت کلام اللہ ۔ تو ان سب پر تو دلائل عقلی پیش کرنا ضروری ہے ۔ باقی فروع کے لئے اسی قدر کافی ہے کہ خدا تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر اس حکم کو نازل فرمایا اور آپ نے اس کی تبلیغ فرمائی اور اگر کسی فرع کی دلیل عقلی منکشف ہو جائے تو یہ تبرع محض ہے ۔ اس کی مثال یہ ہے کہ مثلا آجکل ہندوستان پر جارج پنجم کی حکومت ہے اور ان کے قوانین تمام ملک میں جاری ہیں ۔ تو یہاں دو قسم کے احکام ہیں ۔ ایک یہ کہ وہ بادشاہ ہیں یا نہیں اور پھر بادشاہ ہیں تو یہ ان کے قانون ہیں یا نہیں ؟ سو اس کے لئے تو دلائل معقولہ کی ضرورت ہے ۔ دوسرا یہ حکم کہ ان قوانین میں کیا مصلحت ہے ؟ تو اس پر امتثال قوانین موقوف نہیں ۔ غرض ان قوانین پر عمل کرنے کے لئے اس کی تو ضرورت ہے کہ ہم جارج پنجم کے بادشاہ ہونے پر دلائل عقلی تلاش کریں اور آثار اور سطوت سے اس کو سمجھیں ، لیکن اگر ہم اس کو بادشاہ مان لیں تو پھر سب قوانین پر عمل کرنا ضروری ہو گا ۔ اس میں اس کا انتظار نہ کیا جائے گا کہ ہر قانون کی لم علیحدہ علیحدہ ہم کو معلوم ہو ، بلکہ اگر کسی مقدمے میں مثلا جج کچھ فیصلہ کر دے اور مدعاعلیہ