ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 136 ( 22 ) مہمان کے مذاق کا لحاظ رکھنا چاہئے : فرمایا کہ ایک مرتبہ دیوبند میں لیفٹنٹ گورنر صاحب کے استقبال کے لئے حشمت و آرائش ظاہری بہت ہوئی تھی ۔ اس کی نقل چند روز کے بعد ایک قصبے میں کی گئی ۔ مدرسے کے جلسے کے موقع پر اور علماء کو مدعو کیا ۔ اتفاق سے میں کسی عذر کی وجہ سے نہیں جا سکا تھا ۔ حضرات علماء دیوبند خصوصا حضرت مولانا محمود حسن صاحب سلمہ اللہ تعالی اس خرافات کو دیکھ کر واپس تشریف لے گئے ۔ داعی نے بطور شکایت کے ایک سوال تیار کیا کہ غیر مذہب کے آدمی کے لئے جو اہتمام کیا گیا اگر وہی ہم نے اپنے علماء کے لئے کیا تو اس کو ناجائز کہا گیا ۔ اس کی کیا وجہ ؟ میں نے جواب میں لکھا کہ اکرام ضیف ضروری ہے ، لیکن اکرام مذاق ضیف کے موافق ہوتا ہے نہ کہ داعی کے مذاق کے موافق ۔ دیوبند میں جو کچھ کیا گیا اس میں گورنر صاحب کے مذاق کی رعایت تھی اور آپ کے جلسے میں جو کچھ ہوا وہ آپ کے اضیاف کے مذاق کے بالکل خلاف تھا ۔ اس لئے یہ جائز نہ تھا ، لیکن یہ جواب اس لئے دیا گیا کہ معترض کی نیت اعتراض سے صالح نہ تھی ۔ باقی فی نفسھ اتنا تکلف کہیں بھی مناسب نہ تھا ۔ ( 23 ) شجرۃ الزقوم اور ثمرۃ الزقوم میں فرق ہے : فرمایا کہ مولوی بدرالاسلام صاحب کیرانوی برادر زادہ مولوی رحمۃ اللہ صاحب مہاجر نے مجھ سے یہ سوال کیا کہ قرآن مجید میں شجرۃ الزقوم کو اہل جہنم کی غذا فرمایا ہے اور اہل عرب اس کا پھل کھاتے ہیں اور وہ نہایت لذیذ ہوتا ہے اور وہاں اس کا ایک موسم ہوتا ہے ۔ جیسے ہندوستان میں انبہ کا موسم ہوتا ہے ۔ مولانا نے فرمایا کہ فورا میری سمجھ میں اس کا جواب یہ آیا کہ قرآن میں شجرۃ الزقوم کو اہل جہنم کا طعام فرمایا ہے اور اہل عرب ثمرۃ الزقوم کھاتے ہیں اور ان