ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 168 شہوت زیادہ ہوتی ہے تو اس میں ضبط کی قوت بھی زیادہ ہوتی ہے ۔ اس میں اگر تھوڑا سا دین بھی ہوتا ہے تو وہ اپنے نفس کو روکتا ہے برخلاف بوڑھے شخص کے کہ اس میں میلان قلب تو بوجہ غوامض پر اطلاع ہونے کے زیادہ ہوتا ہے اور ضبط نفس اس میں کم ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اکثر بوڑھے لوگوں کے ناگوار واقعات زیادہ سنے گئے ہیں اور بعض دفعہ بوڑھوں کو انتشار عضو نہ ہونے سے شہوت نہ ہونے کا دھوکہ ہو جاتا ہے ۔ مگر یہ خیال غلط ہے ۔ عدم انتشار بوجہ ضعف اعصاب کے ہوتا ہے ۔ باقی شہوت ضرور ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ حرمت مصاہرت میں مس کے وقت فقہاء نے جوان کے لئے انتشار آلہ اور بوڑھے کے لئے تحرک قلب کو علامت لکھا ہے ۔ نیز جوان مرد سے عادتا بھی عورتیں زیادہ پرہیز کرتی ہیں اور بوڑھے کو تو فرشتہ سمجھتی ہیں ۔ اس لئے اس سے زیادہ احتیاط درکار ہے ۔ ( 73 ) اپنی طرف سے کسی دن کو یوم العید یا یوم الحزن بنانا جائز نہیں : 18 ربیع الاول 1331 ھ کو فرمایا کہ نکتہ الہامیہ کے طور پر ایک بات لکھ لو ۔ وہ یہ کہ جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم کا یوم ولادت اور یوم وفات علی المشہور اور شہر ولادت اور شہر وفات بالاتفاق ایک ہے ۔ اس اتحاد سے ایک مسئلہ شرعیہ کی تائید ہوتی ہے اور وہ مسئلہ یہ ہے کہ اپنی تجویز سے کسی دن کو یوم العید بنانا یا کسی دن کو یوم الحزن بنانا جائز نہیں جب تک کہ شریعت ہی نے کسی دن کو یوم العید یا یوم الحزن نہ قرار دیا ہو ۔ تو اس سے تائید اس طرح ہوتی ہے کہ سب سے بڑی خوشی حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادت ہے اور سب سے بڑا حزن یوم الوفات ہے ۔ تو عجب نہیں کہ ان دونوں واقعوں کے ایک ہی زمانے میں واقع کرنے میں یہ مصلحت ہو کہ اگر ولادت کی وجہ سے اس دن کو یوم العید بنانا چاہیں تو وفات کا خیال مانع ہو اور اگر وفات کی وجہ سے یوم الحزن بنانا چاہیں تو خیال ولادت مانع ہو اور فرمایا کہ گو یہ دلیل کے مرتبے میں نہ ہو لیکن مسئلے کے ثابت بالدلیل ہونے کے بعد اس نکتے سے اس