ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 102 یاد تھا کہ میں دے چکا ہوں لیکن اس نے اعتبار نہ کیا اور کہا کہ مجھے یاد نہیں ۔ حق تعالی نے فرمایا ہے : ولا تسئموا ان تکتبوہ صغیرا او کبیرا الی اجلھ ۔ یعنی لکھنے سے اکتاؤ نہیں ، چھوٹا معاملہ ہو یا بڑا اور فرمایا کہ لوگ خدا تعالی کی وسعت رحمت پر لا تقنطوا من رحمۃ اللہ وغیرہ سے استدلال کرتے ہیں ۔ لیکن میں اس آیت یایھا الذین آمنوا اذا تداینتم الخ سے استدلال کرتا ہوں ۔ کیونکہ خداوند کریم کے نزدیک دنیا نہایت ذلیل ہے تو جب اس کی حفاظت کے لئے یہ طرق بتلائے ۔ تو معلوم ہوا کہ خدائے کریم ہماری آخرت میں تو ذرا بھی کمی نہ فرمائیں گے ۔ غرض ہر شے میں ایک طریقہ خاص ہے ، اسی کے موافق اس کو انجام دینا چاہئے ۔ ( 181 ) بلا ضرورت شدید سفر نہ کرنا چاہئے : سفر کرنے کے متعلق تذکرہ تھا ۔ فرمایا کہ اب تو جی یوں چاہتا ہے کہ سفر کو بالکل ترک کر دیا جائے ، کیونکہ اب سفر سے تکالیف زیادہ ہونے لگی ہیں ۔ فرمایا کہ آج اور کل دیوبند والے میرا انتظار کریں گے مگر شاید آج میرا خط نہ جانے کے متعلق پہنچ جائے ۔ وہاں جانے میں ایک تو کثرت بارش کی وجہ سے سخت تکلیف ہونے کا اندیشہ ہے ، دوسرے سنا گیا ہے کہ وہاں طاعون بھی ہے ۔ مولوی عبدالعلیم صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ! چند روز تک تو اور سفر ترک نہ کیا جائے ، کیونکہ اس میں مسلمانوں کو بہت سے منافع ہو جاتے ہیں ۔ فرمایا کہ تجربے سے معلوم ہوا کہ سفر میں بجز اس نفع کے کہ وعظ ہو جاتا ہے اور کوئی نفع نہیں ہوتا اور وعظ میں بھی تین قسم کے لوگ ہوتے ہیں ایک تو مخالفین ۔ ان کو تو کوئی نفع ہوتا ہی نہیں ۔ دوسرے موافقین ۔ ان کو چندان حاجت وعظ کے سنانے کی نہیں ۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ ان کی کیفیت اطمینانیت کی اور تجدید ہو جاتی ہے ۔ تیسرے وہ لوگ کہ ان کو نہ اقرار ہے نہ انکار ۔ ایسوں کو البتہ کچھ نفع ہو جاتا ہے لیکن ایسے بہت ہی کم ہوتے