ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 113 ( 205 ) متبع سنت ہی آل رسول صلی اللہ علیہ و سلم کہلانے کا مستحق ہے : فرمایا کہ میرے نزدیک من سلک طریقی فھو الی میں لفظ من عام نہیں بلکہ معنی یہ ہیں کہ میری اولاد میں سے جو شخص میرے طریقے پر ہو وہ تو میری اولاد ہے اور جو نسبا میری اولاد ہو کر پھر میرے طریقے کے خلاف چلے وہ معنی میری اولاد سے نہیں ( یعنی مجھے اس سے کچھ واسطہ نہیں ) اور یہ ایسا ہے جیسے نوح علیہ السلام کے لڑکے کی شان میں آیا ہے : انھ لیس من اھلک اور اس حدیث کے یہ معنی نہیں کہ تمام مخلوق میں سے جو شخص میرے طریقے پر چلے گا وہ میری اولاد میں سمجھا جائے گا ، اگرچہ آل میں سے نہ ہو اور گو کیسا ہی دنی القوم ہو ۔ ( 206 ) جوابی خط پر پتہ صاف لکھنا چاہئے : فرمایا کہ میرے پاس ڈاک کثرت سے آتی ہے لیکن جس قدر دقت پتہ لکھنے میں ہوتی ہے جواب خط لکھنے میں نہیں ہوتی ۔ کیونکہ بعضے تو خط کے شروع میں پتہ لکھ دیتے ہیں ، بعضے درمیان میں لکھتے ہیں ، بعضے آخر میں لکھتے ہیں ۔ بعض ایسا کرتے ہیں کہ لفافہ پر کچھ پتہ لکھتے ہیں اور خط کے اندر اس کے خلاف ۔ بعض پتہ ہی لکھنا بھول جاتے ہیں ۔ بعض میری یاد پر یہ بھروسہ کر کے کہ کسی پہلے خط کا لکھا ہوا یاد ہو گا نہیں لکھتے ۔ بعض لکھتے ہیں مگر وہ پڑھا نہیں جاتا ۔ مناسب یہ ہے کہ ایک لفافے پر اپنا پتہ لکھ کر خط کے اندر رکھ دیں اور میرا خیال ہے کہ ایک پرچہ چھپوا کر سب دوستوں کے پاس بھیج دوں ۔ اور اگر خط ہی میں لکھا جائے تو نام اور پتہ شروع ہی میں لکھے نام کا شروع میں لکھنا حدیث سے ثابت ہے ۔ اس زمانے میں چونکہ ڈاک خانہ نہیں تھا اس لئے پتہ لکھنے کی ضرورت نہیں تھی ۔ فرمایا کہ یورپ نے امور نافعہ ہمیں سے سب سیکھے ہیں ، مگر آج ان کو معلم الاخلاق سمجھا جاتا ہے ۔ فرمایا کہ چند روز ہوئے کہ ایک صاحب نے خط بھیجا مگر پتہ ندارد ۔ دو چار روز کے بعد دوسرا خط آیا ۔ اس میں لکھا تھا کہ جواب نہ دینے کی کیا وجہ ؟ میں نے لکھا کہ وجہ یہ