ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 78 کرتے ہیں کہ فلاں جگہ طاعون ہو رہا ہے ، فلاں مقام پر اس قدر آدمی مر گئے ۔ میری سمجھ میں نہیں آیا کرتا کہ ایسی خبر دینے سے کیا غرض ہے ؟ اگر یہ غرض ہوتی کہ ہم کو بھی چاہئے کہ موجبات طاعون سے بچیں تو یہ غرض نہایت محمود تھی ، لیکن واقع میں یہ غرض نہیں ہوتی ۔ چنانچہ ان کی حالت سے ظاہر ہے اور اگر یہ غرض ہوتی تو کبھی تو وہ اس خبر کے ساتھ اس غرض کو بیان کرتے اور اسی طرح وہ لوگ خود بھی کچھ تو ان موجبات سے بچتے ۔ مگر جب یہ نہیں ہے تو معلوم ہوا کہ ان کا یہ مقصود نہیں ، حالانکہ کوئی حکایت من حیث ھی حکایۃ مقصود نہ ہونا چاہئے ۔ دیکھئے قرآن و حدیث میں جہاں کوئی خبر دی ہے یا عقلاء کے کلام میں جہاں خبر پائی جاتی ہے ان سب سے مراد محض اخبار نہیں ہوتا بلکہ کوئی انشاء مراد ہوتی ہے ۔ مثلا قرآن میں قل ھو اللہ احد ہے ۔ مراد اس سے یہ ہے کہ فی الواقع خدا ایک ہے ۔ تم بھی ایسا اعتقاد رکھو ۔ پس جو خبر بلا کسی غرض کے ہو وہ جانوروں کے اصوات کی مانند محض بیہودہ ہو گی ، بلکہ بعض اصوات بہائم میں بھی معانی ہوتے ہیں ۔ مثلا پیاس یا بھوک کے وقت جو آواز دیتے ہیں مقصود اس سے یہ انشاء ہوتی ہے کہ کھانے پینے کو دو تو لایعنی کلام اصوات بہائم سے بھی بدتر ہے ۔ ( 126 ) تعویذات کی بجائے درستی اعمال کی فکر کرنی چاہئے : فرمایا کہ میں بہ قسم کہتا ہوں کہ لوگ جو تعویذوں پر بھروسہ کر لیتے ہیں اور طاعون کے زمانے میں اپنی درستی اعمال کی فکر نہیں کرتے سو تعویذ سے کچھ معتدبہ نفع نہیں ہوتا اور میں تعویذ سے منع نہیں کرتا ۔ مگر اس میں یہ ڈر ضرور ہے کہ اس سے اکثر بے فکری ہو جاتی ہے کہ فلاں بزرگ نے تعویذ دے دیا ہے بس کافی ہے اور پھر اس سے اپنی حالت کی اصلاح نہیں کرتے ۔