ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 129 قسم کھا کر ایسی بات فرماتے ہیں تو ہم نہ یہ اعتقاد کر سکتے ہیں کہ قسم غلط ہے اور نہ اس مضمون کی صحت کا اعتقاد کر سکتے ہیں ۔ اس کا کیا مطلب ہوا ؟ مولانا نے فرمایا مراد یہ ہے کہ جن باتوں کو مولانا کمال سمجھتے ہیں ان سے اپنے کو خالی بتاتے ہیں ۔ ان میں قسم سچی ہے ۔ کیونکہ ان حضرات کی نظر نہایت عالی ہو جاتی ہے ۔ لیکن جن امور کو ہم کمالات سمجھتے ہیں ان کے حاصل ہونے میں شبہ نہیں ، ان کی نفی نہیں کی جاتی ۔ الغرض کامل اپنے کو کامل نہیں سمجھتے اور اسی طرح مبتدی بھی ۔ لیکن فرق اتنا ہوتا ہے کہ مبتدی کو اضطراب ہوتا ہے اور منتہیوں کو سکون ہوتا ہے ۔ باقی طلب دونوں جگہ رہتی ہے ۔ ( 12 ) برا آدمی نیک کے پاس آئے تو اسے نفع ہو گا : ایک شخص نے اعتراض کیا کہ شریعت میں صحبت بد کی نہی آئی ہے اور صحبت نیک کا امر آیا ہے ۔ پس اگر برا آدمی نیک آدمی کے پاس جائے اور نیک اس سے اجتناب نہ کرے تو وہ نیک نہ رہے گا ۔ چونکہ منہی عنہ کا ارتکاب کیا ، اور اگر نیک آدمی اس سے بچا تو پھر صحبت نیک سے کس طرح منتفع ہو ۔ پس ہر حال میں صحبت نیک کا میسر آنا سخت دشوار ہے ۔ جواب میں فرمایا کہ شہادت تجربہ سے معلوم ہوتا ہے کہ طالب ہمیشہ متاثر ہوتا ہے اور مطلوب موثر ہوتا ہے ۔ پس جب برا آدمی طالب بن کر نیک کے پاس آیا ہے تو اس کو نفع ہو گا اور چونکہ نیک مطلوب ہے اس کو صحبت بد سے تاثر نہ ہو گا ۔ اس لئے اس کو اس بد کی صحبت سے اجتناب ضروری نہ ہو گا اور چونکہ وہ نیک اس بد کی صحبت کا طالب نہیں ہے لہذا وہ اس کو موثر نہ ہو گی ، تو یہ اجتماع نہ مضر ہو گا اور نہ ممنوع ہو گا بلکہ عین امتثال امر ہے ۔ ( 13 ) آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا نکاح فرمانا بے انتہا صبر کی دلیل ہے : فرمایا کہ ایک شخص نے یہ شبہ کیا کہ جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم کی ازواج