ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 138 مقالات حکمت بسم اللہ الرحمن الرحیم (1) طہارت قلب کے ساتھ نماز کی ظاہری حالت بھی مقصود بالذات ہے سبق اربعین میں امام کی اس عبارت کے متعلق کہ مقصود طہارت قلب ہے ، فرمایا کہ امام کے ظاہری الفاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ طہارت جسم و طہارت ثوب اور ظاہری صورت صلوۃ مقصود بالذات نہیں ہے ۔ یہ صرف ذریعہ اور واسطہ ہے اور مقصود بالذات صرف طہارت قلب ہے ۔ حالانکہ یہ نصوص کے بالکل خلاف ہے ۔ کیونکہ اگر مقصود بالذات قلب کی طہارت اور اس کا ذاکر ہو جانا ہوتا تو چاہئے تھا کہ اگر یہ ذکر اور طہارت کسی دوسرے ذریعے سے حاصل ہو جائے تو نماز کی کوئی ضرورت نہ رہی اور یہی غلطی ہے جو فلاسفہ اور جاہل صوفیہ کو پیش آئی کہ انہوں نے اصل مقصود ذکر قلب کو قرار دے کر ان سب چیزوں کو آلات اور ذرائع قرار دیا اور سب کو چھوڑ دیا ۔ فرمایا کہ راز اس میں یہ ہے کہ اگر نماز دوائے مفید بالکیفیت کے مشابہ ہوتی تو یہ ممکن تھا کہ اس کیفیت اور مزاج کی دوسری چیز وہ فائدہ دے سکتی جو فائدہ کہ صلوۃ کا ہے لیکن نماز بالکیفیت مفید نہیں بلکہ مشابہ دوائے مفید بالخاصہ کے ہے کہ اگر یہی صورت بہ ہیئت کذائیہ ہو تو وہ فائدہ اور قرب اس پر مرتب ہو سکتا ہے جو اس پر متفرع ہے اور اگر یہ ہیئت اور یہ صورت نہ ہو تو ہر گز وہ فائدہ مرتب نہیں ہو سکتا ۔ پس امام کا یہ کہنا کہ مقصود طہارت قلب ہے اور طہارت بدن وغیرہ تشریعی غیر مقصود اور ذریعہ ہیں ماؤل ہے ۔ یعنی مقصود بالذات دونوں ہیں ۔ مگر ایک کو دوسرے پر ایسی فضیلت ہے جسیے مقصود بالذات کو مقصود بالعرض پر اور امام کو اس موہم عنوان کے اختیار کی نوبت اس لئے آئی کہ امام جس