ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 161 کمی نہیں ہوتی ، بلکہ غور کر کے دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ مکاشفھ کمال ہی نہیں ۔ کیونکہ کفار کو بھی کشف ہوتا ہے ۔ مثلا اشراقی فلاسفہ کو ہوتا تھا ۔ نیز مکاشفھ ایسی چیز ہے کہ مرے پیچھے خود بخود حاصل ہو جائے گا ۔ دنیا میں وہ چیز حاصل کرنی چاہئے جو مرے پیچھے حاصل نہ ہو سکے ۔ کالصلوۃ والذکر ۔ دوسرے مکاشفھ بعض اوقات مضر بھی ہوتا ہے ۔ مثلا ایک ایسا شخص کہ جس کو علم حاصل نہیں اس کو اگر کشف ہونے لگے تو اس کی لذت میں پڑ کر وہ نماز روزے کو بالکل حقیر اور ادنی درجے کی چیز سمجھے گا ۔ بالخصوص اگر کچھ نور کی قسم سے نظر آنے لگے تو اس کو حصول معراج کا یقین ہی ہو جائے گا ۔ لان الحجب النورانیۃ اشد من الحجب الظلمانیۃ اور سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ اگر کشف کوئی قابل التفات و توجہ چیز ہوتی تو شارع علیہ السلام ہم کو اس کی تعلیم دیتے اور قدر کے مسئلے دریافت کرنے پر صحابہ کو ممانعت نہ ہوتی جن کا علم اور قوت علمیھ ہم سے ہزارہا درجے بڑھی ہوئی تھی ، جن کو خاص بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم سے فیض ہوتا تھا ۔ ( 55 ) بلا ضرورت اجتماع میں اندیشہ فساد ہے : فرمایا کہ تمدن و سیاست سلطنت کا ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ بلا ضرورت اجتماع عام نہ ہونے پائے ۔ کلام مجید کی اس آیت سے فاذا قضیت الصلوۃ فانتشروا فی الارض وابتغوا من فضل اللہ واذکرو اللہ کثیرا لعلکم تفلحون ۔ اس مسئلے کا پتہ چلتا ہے ۔ پس انتشار بعد الصلوۃ میں یہ حکمت ہو گی کہ اب ضرورت اجتماع باقی نہیں رہی ۔ مختلف الطبع لوگ بلا ضرورت ایک جگہ رہیں گے تو فساد کے سوا کیا ہو گا ۔ اس لئے انتشروا کے بعد یہ بھی فرما دیا کہ ابتغوا من فضل اللہ ۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ مسجد سے نکل کر بھی آوارہ نہ پھرو بلکہ خدا کے رزق کی طلب میں مشغول ہو جاؤ ۔ آگے اس طلب رزق کے انہماک کا علاج ارشاد فرمایا کہ اذکرو اللہ کثیرا لعلکم تفلحون ۔ اور یہی