ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 47 سے ہے ۔ ( 41 ) مانگی ہوئی چیز ضرورت پوری ہونے کے بعد فورا واپس کی جائے فرمایا کہ میری عادت یہ ہے کہ اول تو حتی الوسع کسی کی چیز عاریت نہیں لیتا اور اگر کبھی کسی مجبوری سے کوئی چیز لینی پڑی تو فراغت کے بعد اس کو فورا ہی پہنچا دیتا ہوں تاکہ قلب مطمئن ہو جائے ۔ اکثر لوگ اس سے بالکل غافل ہیں ۔ حالانکہ احادیث کے تتبع سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام اخلاق کا خلاصہ یہی ہے کہ کسی کو دوسرے سے اذیت نہ پہنچے ۔ المسلم من سلم المسلمون من لسانھ و یدہ ۔ اور حدیث میں آیا ہے کہ کوئی اپنے بھائی کی لکڑی نہ اٹھائے کیونکہ وہ پریشان ہو گا ( لا لاعبا ولا جادا ) یعنی نہ ہنسی میں اور نہ بہ قصد لینے کے ( ایسی ہنسی سے ممانعت کی علت وہی اذیت ہے ) ( 42 ) اسلام میں دوسروں کو ایذاء سے بچانے کا نہایت اہتمام ہے فرمایا کہ حدیث اماطۃ الاذی سے معلوم ہوتا ہے کہ احداث اذی کے کیا معنی ابقاء اذی کی بھی اجازت نہیں ۔ کیونکہ ممکن ہے اس سے کسی کو تکلیف پہنچ جائے ۔ مگر اکثر لوگ ازالہ تو کیا کرتے ہیں اور اپنی طرف سے ایسی چیزیں راہ میں ڈال دیتے ہیں جن سے دوسروں کو کلفت ہو ۔ ( 43 ) سفارش قبول نہ ہو تو ناگواری نہیں کرنی چاہئے : فرمایا کہ سفارش کی حقیقت یہ ہے جو کہ حضرت بریرہ کی حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے عملا بتلا دی ۔ قصہ یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے بریرہ سے نکاح کے بارے میں حضرت مغیث کی سفارش فرمائی اور حضرت بریرہ نے عرض کیا کہ حکم ہے یا سفارش ؟ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا سفارش ۔ بریرہ نے کہا کہ تو مجھ کو منظور نہیں ، اور یہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو ناگوار نہیں ہوا ۔ نیز حدیث میں ایک دوسرا واقعہ اسی قسم کا ہے کہ