ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 42 قرآن میں دو مرتبے ہیں ۔ ایک تو کلام نفسی کا کہ وہ غیر مخلوق ہے ۔ یہ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے افضل ہے ، کیونکہ صفت الہی ہے اور ظاہر ہے کہ قدیم افضل ہو گا حادث سے اور دوسرا مرتبہ کلام لفظی کا اور ہر چند کہ یہ مرتبہ بوجہ کلام نفسی پر دال ہونے کے معظم ہے لیکن مخلوق ہے اور حضرت صلی اللہ علیہ و سلم تمام مخلوقات سے افضل ہیں ۔ تو کلام کے اس مرتبے سے حضور صلی اللہ علیہ و سلم افضل ہیں ۔ اس کے بعد جب حضرت گنگوہی دیوبند تشریف لائے تو ایک طالب علم نے پھر مولانا سے دریافت کیا تو مولانا گنگوہی بہت ناخوش ہوئے اور وعظ فرمایا کہ بعضے لوگ بیہودہ سوالات اس قسم کے کرتے ہیں ۔ مقصود یہ تھا کہ اس قسم کے لا یعنی قیل و قال اور بیکار سوالات مذموم ہیں ۔ ( 32 ) قریش سے دین کو بہت نفع پہنچا : فرمایا کہ اس وقت اکثر امور دین میں زیادہ تر نفع اولاد قریش ہی سے ہوا ہے ۔ چنانچہ صدیقی ، فاروقی ، عثمانی ، علوی یہ سب قریش ہی ہیں ۔ اور ان سے دین کو بہت نفع پہنچا ہے جس سے راز تقدم قریش کا منکشف ہوتا ہے ۔ ( 33 ) حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی امت پر شفقت کی کوئی حد ہی نہ تھی : فرمایا کہ جناب سرور عالم صلی اللہ علیہ و سلم کو اپنی امت سے اس قدر محبت تھی کہ بعض مرتبہ ساری ساری رات دعائے مغفرت امت کے لئے کی ہے ۔ اور ہم نالائق امتی ہیں کہ اپنی حالت کیسی ابتر کر لی ہے اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا کوئی حق ادا نہیں کیا ۔ کبھی نہ سنا ہو گا کہ کسی نے تمام رات درود پڑھنے میں گزار دی ہو ، الا ماشاء اللہ ۔ ( 34 ) اتباع سنت و محبت رسول صلی اللہ علیہ و سلم دونوں ضروری ہیں : فرمایا کہ اس زمانے میں اکثر لوگ سود اور رشوت کا روپیہ جمع کر کے سال میں