ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 247 السموات والارض الا ماشاء ربک واما الذین شقوا ففی النار خالدین فیھا ما دامت السموات والارض الا ماشاء ربک سے بظاہر یہ شبہ ہوتا ہے کہ مادامت السموات والارض خلود کے منافی ہے ۔ جواب یہ ہے کہ یہ قول محاورہ پر مبنی ہے ۔ کہتے ہیں جب تک آسمان و زمین ہیں ہم ایسا ہرگز نہ کریں گے اور مطلب یہ ہے کہ کبھی نہ کریں گے ۔ لہذا خلود کے یہ منافی نہیں بلکہ خلود کی یہ تاکید ہے اور اس میں کوئی اشکال نہیں ۔ اصل اشکال الا ماشاء ربک سے ہوتا ہے ۔ معلوم ہوتا ہے کہ جنت کے خلود سے بھی کچھ لوگ مستثنی ہوں گے ۔ یعنی جنت میں جانے کے بعد بھی نکلیں گے ۔ اس کے دو جواب ہیں ۔ ایک تو وہ ہے جو ابن عباس سے دوسری جگہ اسی کی مثل آیت میں منقول ہے : النار مثوکم خالدین فیھا الا ماشاء اللہ میں انہوں نے فرمایا ہے کہ ما بمعنی من ہے ۔ اور معنی یہ ہیں کہ دوزخ جانے والے اس میں ہمیشہ رہیں گے مگر جس کو خدا چاہے ۔ ایسے ہی ان دونوں آیتوں میں مابمعنی من ہے ۔ اور مطلب یہ ہے کہ جو لوگ نیک بخت ہیں یعنی دنیا میں صالح معلوم ہوتے ہیں وہ جنت میں ہمیشہ رہیں گے مگر وہ جن کو خدا چاہے ، یعنی اگرچہ نیک بختوں کے سے کام کرتے ہیں لیکن اگر جہنم میں جانے والے ہوتے ہیں تو برے بن جاتے ہیں ۔ ان السعید قد یشقی ایسے ہی ان الشقی قد یسعد ۔ دوسرا جواب شاہ عبدالقادر صاحب کے اردو ترجمہ سے معلوم ہوتا ہے ۔ وہ یہ ہے کہ ما مصدریہ ہے اور یہ مع اپنے مدخول کے ظرف ہے ۔ معنی یہ ہیں کہ خلود ہو گا مگر جب خدا چاہے گو خدا نہ ہی چاہے ۔ حاصل یہ کہ خلود امکان اور تحت المشئیھ ہونے سے نہیں نکلا ، یعنی خلود واجب تو ذات واجب کا مقتضی ہے اور خلود ممکن تحت مشیت باری داخل ہے ، جب چاہے ختم کر دے ۔ اگرچہ ایسا ہو گا نہیں ۔ اس سے خدا کی قدرت کو ظاہر کیا گیا ہے ۔