ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 139 طرح کامل صوفی ہیں اسی طرح متکلم اور فلسفی بھی ہیں ۔ فلاسفہ کی نظر میں اس کو قریب کرنے کے لئے مجاراتا یہ فرما دیا کہ مقصود تو یہ ہے اور طہارت ظاہری اس کا ذریعہ ہے اور اسی حکمت کی وجہ سے مشروع ہوا ہے ۔ فرمایا کہ بعضے ایسے کلاموں کو ظاہر پر محمول کر کے غلطی میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ چنانچہ آجکل یہ مرض لوگوں میں ہے کہ وہ اول احکام کی علت تلاش کیا کرتے ہیں اور جب علت نہیں ملتی تو حکمت کو علت سمجھ کر اس کو جواب میں پیش کر دیتے ہیں ۔ حالانکہ علت کی حقیقت ما یترتب علیھ الحکم ہے اور حکمت کی حقیقت ما یترتب علی الحکم ہے اور تعیین حکمت چونکہ اکثر جگہ نص سے نہیں محض امر قیاسی ہے لہذا حکم مخترعہ میں مخالف جانب کا بھی قوی احتمال باقی رہتا ہے ۔ پس اگر کسی وقت میں یہ حکمت مخترعہ مخدوش ہو جائے تو معلل کی نظر میں اس سے حکم خداوندی بھی مخدوش ہو جائے گا ۔ سالم روش یہ ہے کہ یوں کہا جائے کہ احکام میں حکمتوں کا ہونا یقینی لیکن تعیین چونکہ شارع نے نہیں کی اس لئے ہم بھی نہیں کرتے اور ہمارے امتثال کی بناء صرف حکم باری ہے گو ہم کو حکمت معلوم نہ ہو ۔ پھر فرمایا کہ اگر طہارت قلب مقصود بالذات ہوتی اور ظاہری ہیئت صلوۃ مقصود نہ ہوتی تو ضرور تھا حکم صلوۃ کو کسی علت کے ساتھ ( مثلا لان قلبک مظلم ) دائر کیا جاتا کہ جہاں وہ علت ہوتی حکم ہوتا ، جہاں نہ ہوتی نہ ہوتا ۔ لیکن جب باری تعالی نے ایسا نہیں کیا تو ہم کو یہی کہنا چاہئے کہ نماز خود مقصود بالذات ہے ۔ یہ دوسری بات ہے کہ طہارت معنوی بھی مقصود ہو ۔ اس کے بعد نماز ظاہری کے بھی مقصود بالذات ہونے کی تائید میں فرمایا کہ میرے نزدیک تو روح کو عالم ناسوت میں بھیجنے کی اصلی غرض یہی ہے کہ بذریعہ اعضاء اس سے یہ خاص ہیئت ادا ہو اور اس کا خاص ثواب اور قرب اس کو حاصل ہو سکے ۔ کیونکہ عالم ملکوت میں رہ کر روح سے یہ ارکان ادا نہیں ہو سکتے تھے بوجہ آلات نہ ہونے کے ۔ پھر فرمایا کہ امام کے کلام کی توجیہ یوں ہو سکتی ہے کہ