حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بن ہشام مکہ کی ایک گلی میں چلے جارہے تھے کہ اچانک ہماری حضورﷺ سے ملاقات ہوگئی۔ حضورﷺ نے ابوجہل سے فرمایا: اے ابوالحکم! آؤ اللہ اور اُس کے رسول کی طرف۔ میں تمہیں اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں ۔ ابوجہل نے جواب دیا: اے محمد ! کیا تم ہمارے خداؤں کو برا بھلا کہنے سے باز نہیں آؤ گے؟ آپ یہی چاہتے ہیں کہ ہم گواہی دے دیں کہ آپ نے (اللہ کا) پیغام پہنچادیا ؟ چلو ہم گواہی دیے دیتے ہیں کہ آپ نے پیغام پہنچادیا ۔ اللہ کی قسم! اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں وہ حق ہے تو میں آپ کا اِتباع ضرور کرلیتا ۔ یہ سن کر حضورﷺ واپس تشریف لے گئے۔ اس کے بعد ابوجہل میری طرف متوجہ ہوکر کہنے لگا: اللہ کی قسم! میں خوب جانتا ہوں کہ جو کچھ یہ کہہ رہے ہیں وہ حق ہے، لیکن میں اُن کی بات اس وجہ سے نہیں مانتا کہ (وہ بنی قُصَی میں سے ہیں اور ) بنی قُصَی نے کہا کہ بیت اللہ کی دربانی ہمارے خاندان میں ہوگی، ہم نے کہا: ٹھیک ہے۔ پھر انھوں نے کہا: حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت ہمارے خاندان میں ہوگی، ہم نے کہا: ٹھیک ہے۔ پھر انھوں نے کہا: مجلسِ شوریٰ کا انتظام ہمارے ذمہ ہوگا، ہم نے کہا: ٹھیک ہے۔ پھر انھوں نے کہا: لڑائی کا جھنڈا ہمارے خاندان میں ہوگا، ہم نے کہا :ٹھیک ہے۔ پھر انھوں نے کھانا کھلایا اور ہم نے بھی کھانا کھلایا حتیٰ کہ جب کھانا کھلانے میں ہم اور وہ برابر ہوگئے تووہ کہنے لگے کہ ہم میں سے ایک نبی ہے۔ اللہ کی قسم! اُن کی یہ بات میں کبھی نہیں مانوں گا۔ 1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: ولید بن مغیرہ نبی اکرمﷺ کے پاس آیا، آپ نے اسے قرآن پڑھ کر سنایا۔ بظاہر قرآن سن کر وہ نرم پڑگیا۔ ابوجہل کو یہ خبر پہنچی۔ ولید کے پاس آکر اس نے کہا: اے چچاجان!آپ کی قوم آپ کے لیے مال جمع کرنے کاارادہ کررہی ہے۔ ولید نے پوچھا: کس لیے؟ ابوجہل نے کہا: آپ کو دینے کے لیے، کیوں کہ آپ محمد کے پاس اس لیے گئے تھے تاکہ آپ کو اُن سے کچھ مل جائے ۔ ولید نے کہا: قریش کو خوب معلوم ہے کہ میں اُن میں سب سے زیادہ مال داروں میں سے ہوں (مجھے محمد سے مال لینے کی ضرورت نہیں ہے)۔ ابوجہل نے کہا: تو پھر آپ محمد کے بارے میں ایسی بات کہیں جس سے آپ کی قوم کو یہ پتہ چل جائے کہ آپ محمدکے منکر ہیں (اُن کو نہیں مانتے ہیں)۔ ولید نے کہا :میں کیا کہوں ؟ اللہ کی قسم! تم میں سے کوئی آدمی مجھ سے زیادہ اَشعار اور اَشعار کے رِجز اور قصیدے کو، اورجنات کے اَشعار کو جاننے والا نہیں ہے۔ اللہ کی قسم ! وہ(محمد) جوکچھ کہتے ہیں وہ ان میں سے کسی چیز کے مشابہ نہیں ہے۔ اور اللہ کی قسم! وہ جو کچھ فرماتے ہیں اس میں بڑی حلاوت (اور مزہ) اور بڑی خوب صورتی اور کشش ہے۔ اور جو کچھ وہ فرماتے ہیں وہ ایسا تناور درخت ہے جس کا اوپر کا حصہ خوب پھل دیتا ہے اور نیچے کا حصہ خوب سر سبز ہے۔ اور آپ کا کلام ہمیشہ اوپر رہتا ہے کوئی اور کلام اس سے اوپر نہیں ہوسکتا ۔اور آپ کا کلام اپنے سے نیچے والے کلاموں کو توڑ کر رکھ دیتا ہے۔ ابوجہل