حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لکیر تھی اور وہ دو پرانی چادروں میں تھے۔ ہمارے قریب آکر انھوں نے السَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہا، ہم نے ان کو سلام کا جواب دیا۔ ان کے آتے ہی خریدار نے پکار کر کہا :یا رسول اللہ! آپ اس بکری والے سے فرمادیں کہ وہ مجھ سے معاملہ اچھی طرح کرے۔ آپ نے ہاتھ اٹھا کر فرمایا: تم لوگ اپنے مالوں کے خود مالک ہو۔ میں چاہتا ہوں کہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے اس طرح حاضری دوں کہ تم میں سے کوئی بھی مجھ سے اپنے مال، جان یا عزت کے بارے میں کسی قسم کے ناحق ظلم کا مطالبہ نہ کررہا ہو۔ اللہ تعالیٰ اس آدمی پر رحم فرمائے جو خریدنے اور بیچنے میں، لینے اور دینے میں نرمی کا معاملہ کرے، اور قرض کی ادائیگی اور قرض کے مطالبے میں نرمی کرے ۔ پھر وہ آدمی چلاگیا ۔ پھر میں نے دل میں کہا :اللہ کی قسم! میں اس آدمی کے حالات اچھی طرح معلوم کروں گا کیوں کہ اس کی باتیں اچھی ہیں۔ میں آپ کے پیچھے ہولیا اور میں نے آواز دی: اے محمد! آپ میری طرف پوری طرح مڑ کر متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم کیا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: آپ وہی ہیں جس نے (نَعُوْذُ بِاللّٰہِ!) لوگوں کو گمراہ کیا اور انھیں ہلاک کردیا اور ان کے آباء واَجداد جن خداؤں کی عبادت کرتے تھے ان سے روک دیا؟ آپ نے فرمایا :یہ سارے کام تو اللہ نے کیے ہیں۔ میں نے کہا:آپ کس چیز کی دعوت دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: میں اللہ کے بندوں کو اللہ کی دعوت دیتا ہوں۔ میں نے کہا :آپ اس دعوت میں کیا کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا :تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں محمد اللہ کا رسول ہوں، اور اللہ نے جو کچھ مجھ پر نازل فرمایا ہے اس پر ایمان لاؤ ،اور لات اور عزّٰی کا انکار کرو، اور نماز قائم کرو، اورز کوٰۃ ادا کرو۔ میں نے کہا: زکوٰۃ کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: ہمارے مال دار اپنے مال میں سے کچھ ہمارے غریبوں کو دیں ۔میں نے کہا :آپ جن چیزوں کی دعوت دیتے ہیں وہ تو بہت اچھی ہیں۔ میرے دادا کہتے ہیں کہ اس ملاقات اور گفتگو سے پہلے میرے دل کی یہ حالت تھی کہ رُوئے زمین کا کوئی انسان مجھے آپ سے زیادہ مبغوض نہیں تھا، لیکن اس گفتگو کے بعد میرے دل کی یہ حالت ہوگئی کہ آپ مجھے اپنی اولاد اور والدین اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب ہوگئے اور ایک دم میری زبان سے نکلا کہ میں پہچان گیا۔ آپ نے فرمایا: تم پہچان گئے؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا کہ تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں محمد اللہ کا رسول ہوں، اور جو کچھ اللہ نے مجھ پر نازل کیا ہے اس پر ایمان لاتے ہو؟ میں نے کہا :جی ہاں۔ یا رسول اللہ! میرا خیال یہ ہے کہ فلاں چشمے پر جاؤں جس پر بہت سے لوگ ٹھہرے ہوئے ہیں اور جن باتوں کی آپ نے مجھے دعوت دی ہے میں جاکر اُن کو ان باتوں کی دعوت دوں، مجھے امید ہے وہ سب آپ کا اتباع کرلیں گے ۔ آپ نے فرمایا:ہاں، جاؤ اُن کو دعوت دو۔ (چناں چہ انھوں نے وہاں جاکر سب کو دعوت دی) اور اس چشمہ والے تمام مرد اور عورت مسلمان ہوگئے۔ (خوش ہوکر)