حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ اَجیاد محلہ میں تشریف فرما تھے۔ حضرت خالد نے وہاں آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: اے محمد! آپ کس چیز کی دعوت دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں تم کو ایک اللہ کی دعوت دیتا ہوں جس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ اور اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔اور اُن پتھروں کی عبادت چھوڑدو جو نہ سنتے ہیں اور نہ دیکھتے ہیں، اور نہ نقصان پہنچاسکتے ہیں اور نہ نفع، اور نہ یہ جانتے ہیں کہ کون اُن کی پوجا کرتا ہے اور کون نہیں کرتا ہے۔ حضرت خالد نے فوراً کلمہ شہادت پڑھ لیا کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور اس بات کی کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ اُن کے اسلام لانے سے حضورﷺ کو بہت خوشی ہوئی۔ اس کے بعد حضرت خالد اپنے گھر سے غائب ہوگئے اور اُن کے والد کو اُن کے مسلمان ہونے کا پتہ چل گیا ۔ اس نے اُن کی تلاش میں آدمی بھیجے جو اُن کو اُن کے والد کے پاس لے کر آئے۔ والد نے ان کو خوب ڈانٹا اور جو کوڑا اس کے ہاتھ میں تھا اس سے اُن کی اس قدر پٹائی کی کہ وہ کوڑا ان کے سر پرتوڑ دیا اور کہا کہ اللہ کی قسم ! میں تمہارا کھانا پینا بند کردوںگا۔ حضرت خالد نے کہا کہ اگر تم بند کردوگے تو اللہ تعالیٰ مجھے ضرور اتنی روزی دے دیں گے جس سے میں اپنی زندگی گزار لوںگا۔ یہ کہہ کر حضورﷺ کے پاس چلے آئے۔ حضورﷺ اُن کا ہر طرح کاخیال رکھتے اور یہ حضورﷺکے ساتھ رہتے ۔ 1 دوسری روایت میں یہ مضمون ہے کہ ُان کے والد نے ان کی تلاش میں اپنے غلام رافع اور اپنے اُن بیٹوں کو بھیجا جو ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ انھوں نے ان کو تلاش کرلیا اور ان کو ان کے والد ابواُحیحہ کے پاس لے آئے۔ ان کے والد نے ان کو خوب ڈانٹا اور جھڑکا، اور اس کے ہاتھ میں ایک قمچی تھی جس سے ان کو اس قدر مارا کہ وہ قمچی ان کے سر پر ٹوٹ گئی۔ پھر کہنے لگا کہ تم محمد کے پیچھے لگ گئے ہو حالاں کہ تمہیں معلوم ہے کہ وہ اپنی قوم کی مخالفت کررہے ہیں اور اپنی قوم کے خداؤںمیں اور اُن کے آباء واَجداد جو جاچکے ہیں، ان میں عیب نکال رہے ہیں۔ حضرت خالدؓ نے کہا :اللہ کی قسم ! وہ سچ کہتے ہیں اور میں نے اُن کا اتباع کرلیا ہے ۔ اس پر ان کے والد ابواُحیحہ کو بڑا غصہ آیا اور ان کو بہت برُا بھلا کہا اور گالیاں دیں ا ور کہا: اوکمینے! جہاں تیرا دل چاہتا ہے چلا جا۔ اللہ کی قسم ! میں تمہارا کھانا پینا بند کردوں گا۔ حضرت خالد نے کہا: اگر تم بند کردوگے تو اللہ عزّوجل مجھے اتنی روزی ضرور دے دیں گے جس سے میں گزارا کرلوں گا۔ اس پر اُن کے والد نے ان کو گھر سے نکال دیا اور اپنے بیٹوں سے کہا: تم میں سے کوئی اس سے بات نہ کرے ورنہ میں اس کے ساتھ وہی معاملہ کروں گا جو میں نے اس کے ساتھ کیا ہے۔ چناں چہ حضرت خالد حضورﷺ کے پاس چلے آئے۔ حضورﷺ اُن کا ہر طرح کا خیال فرماتے اور یہ حضورﷺ کے ساتھ رہا کرتے تھے۔1 اور ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت خالد مکہ کے گردو نواح میں جاکر اپنے والد سے چھپ گئے اور جب حضورﷺ کے