حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوئے سنا کہ (جنگ ِاُحد کے دن) میں دائیں بائیں جس طرف بھی منہ کرتا مجھے اُمّ عمارہ بچانے کے لیے اس طرف لڑتی ہوئی نظر آتی۔ 3 حضرت ہشام اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ جنگ ِاُحد کے دن جب مسلمانوں کو شکست ہوگئی تو حضرت صفیہ ؓ آئیں۔ ان کے ہاتھ میں نیزہ تھا جسے وہ مسلمانوں کے چہرے پر مار کر واپس کر رہی تھیں۔ اس پر حضور ﷺ نے (حضرت صفیہ کے صاحب زادے حضرت زُبیر ؓ سے) کہا: اے زُبیر ! اس عورت کی حفاظت کرو (یہ تمہاری والدہ ہیں)۔ 1 حضرت عباد فرماتے ہیں کہ (غزوۂ خندق کے موقع پر) حضرت صفیہ بنتِ عبد المطّلب ؓ حضرت حسان بن ثابت ؓ کے فارغ نامی قلعہ میں تھیں۔ وہ بیان کرتی ہیں کہ حضرت حسان بھی اس قلعے میں ہم عورتوں اور بچوں کے ساتھ تھے۔ ایک یہودی مرد ہمارے پاس سے گذرا اور وہ قلعہ کا چکر لگانے لگا۔ بنو قریظہ کے یہودیوں نے بھی (حضور ﷺ سے) جنگ کر رکھی تھی اور حضور ﷺ سے تعلقات توڑ رکھے تھے۔ ہمارے اور یہودیوں کے درمیان کوئی مسلمان مرد نہیں تھا جو ہمارا دفاع کرتا۔ حضور ﷺ اور مسلمان دشمن کے سامنے پڑے ہوئے تھے، انھیں چھوڑ کر ہمارے پاس نہیں آسکتے تھے۔ اتنے میں ایک یہودی ہماری طرف آیا۔ میں نے کہا: اے حسان! جیسے تم دیکھ رہے ہو یہ یہودی قلعہ کا چکر لگا رہا ہے۔ اور اللہ کی قسم! مجھے اس کا خطرہ ہے کہ کہیں یہ ہمارے اندر کے حالات معلوم کر کے ان دوسرے یہودیوں کو نہ بتا دے جو ہمارے پیچھے ہیں، جب کہ حضور ﷺ اور آپ کے صحابہ ؓ (کفار سے جنگ میں) مشغول ہیں۔ آپ نیچے اُتر کر جائو اور اسے قتل کر دو۔ حضرت حسان نے کہا: اے بنتِ عبدالمطّلب! اللہ آپ کی مغفرت فرمائے! اللہ کی قسم! آپ جانتی ہیں کہ میں یہ کام نہیں کر سکتا ہوں۔ جب حضرت حسان نے مجھے یہ جواب دیا اور مجھے ان میں کچھ ہمت نظر نہ آئی تو میں نے اپنی کمر کسی، پھر میں نے خیمہ کا ایک بانس لیا، پھر میں قلعہ سے اُتر کر اس یہودی کی طرف گئی اور وہ بانس مار مار کر اسے قتل کر دیا۔ جب میں اس سے فارغ ہو گئی تو میں قلعہ میں واپس آگئی۔ پھر میں نے کہا: اے حسان! نیچے جائو اور اس کا سامان اور کپڑے اتار لائو۔ چوں کہ یہ نا محرم مرد تھا اس لیے میں نے اس کے کپڑے نہیں اُتارے۔ تو حضرت حسان نے کہا: اے بنتِ عبد المطّلب! مجھے اس کے کپڑے وغیرہ اُتارنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ 1 ہشام بن عروہ کی روایت میں یہ ہے: حضرت صفیہ ؓ وہ سب سے پہلی مسلمان عورت ہیں جنھوں نے کسی مشرک مرد کو قتل کیا ہے ۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو طلحہ ؓ غزوۂ حنین کے دن حضور ﷺ کو ہنسانے کے لیے آئے اور کہا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے اُمّ سلیم ؓ کو نہیں دیکھا؟ ان کے پاس ایک خنجر ہے۔ حضور ﷺ نے حضرت اُمّ سلیم سے کہا: اے اُمّ سلیم! تم