حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرتیں، پانی پلایا کرتیں، اور زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتیں، اور شہید ہونے والوں کو واپس لاتیں۔ ’’بخاری‘‘ میں ان ہی سے دوسری روایت میں یہ ہے کہ ہم عورتیں حضور ﷺ کے ساتھ غزوات میںجاکر لوگوں کو پانی پلاتیں اور اُن کی خدمت کرتیں اور شہید ہونے والوں کو اور زخمیوں کو مدینہ واپس لاتیں (جب کہ غزوہ مدینہ کے قریب ہوتا )۔ 1 ’’مسندِ احمد‘‘ اور’’ مسلم‘‘ اور’’ ابنِ ما جہ‘‘ میں حضرت اُمّ عطیہ اَنصاریہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ میں سات غزوات میں حضور ﷺ کے ساتھ گئی (یہ حضرات تو میدانِ جنگ میں چلے جاتے) میں پیچھے اُن کی قیام گاہوں میں رہتی اور اُن کے لیے کھانا تیار کرتی اور زخمیوں کی دوا دارو کرتی اور مستقل بیماروں کی خدمت کرتی۔2 حضرت لیلیٰ غفاریہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں حضور ﷺ کے ساتھ غزوہ میں جاکر زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی۔ 3 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ غزوۂ اُحد کے دن مسلمانوں کو شکست ہو گئی اور وہ حضور ﷺ کے ساتھ نہ رہ سکے۔ میں نے حضرت عائشہ بنتِ ابی بکر ؓ اور حضرت اُمّ سلیم ؓ کو دیکھا کہ دونوں نے چادریں اُوپر چڑھائی ہوئی ہیں اور مجھے اُن کی پنڈلیوں کی پازیب نظر آرہے تھے۔ وہ مشکیزے لیے ہوئے تیزی سے دوڑتی ہوئی آتیں۔ دوسرے راوی نے یہ مضمون نقل کیا ہے کہ یہ دونوں اپنی کمر پر مشکیزے اٹھا کر لاتیں اور زخمی لوگوں کے منہ میں پانی ڈالتیں پھر واپس چلی جاتیں، پھر مشکیزے بھر کر لاتیں اور زخمی لوگوں کے منہ میں پانی ڈالتیں۔4 حضرت ثعلبہ بن ابی مالک ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے ایک مرتبہ مدینہ کی عورتوں میں اُونی چادریں تقسیم فرمائیں تو ایک چادر بچ گئی۔ تو ایک آدمی جو آپ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اس نے کہا: اے امیر المؤمنین! حضور ﷺ کی نواسی جو آپ کے نکاح میں ہے، یہ چادر اسے دے دیں یعنی حضرت علی ؓکی صاحب زادی حضرت اُمّ کلثوم ؓ کو۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ حضرت اُمِّ سَلِیط ؓ اس چادر کی زیادہ حق دار ہیں۔ اور حضرت اُمّ سَلِیط اَنصار کی ان عورتوں میں سے تھیں جنھوں نے حضور ﷺ سے بیعت کی تھی۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ حضرت اُمّ سَلِیط غزوۂ اُحد میں ہمارے لیے مشکیزے لایا کرتی تھیں یا سیا کرتی تھیں۔1 ’’ابو داود‘‘ میں یہ روایت ہے کہ حضرت حشرج بن زیاد کی دادی ؓ فرماتی ہیں کہ عورتیں بھی حضور ﷺ کے ساتھ غزوۂ خیبر میں گئی تھیں۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضور ﷺ نے عورتوں سے اس غزوہ میں جانے کے بارے میں پو چھا کہ وہ کیوں ساتھ جارہی ہیں؟ تو ان عورتوں نے کہا: ہم اس لیے ساتھ نکلی ہیں کہ ہم بالوں کی رسیاں بنائیں گی جس سے اللہ کے راستے میں نکلنے میں مدد کریں گی، اور ہم زخمیوں کا علاج کریں گی، اور تیر پکڑائیں گی، اور ستّو گھول کر پلا ئیں گی۔