حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے اسلام کو ظاہر کرنے والے سات آدمی ہیں۔ حضورﷺ،حضرت ابو بکر اور حضرت عمار اور ان کی والدہ حضرت سمیّہ اور حضرت صہیب اور حضرت بلال اور حضرت مقدادؓ ۔ اللہ تعالیٰ نے حضورﷺ کی حفاظت ان کے چچا کے ذریعہ سے کی اور حضرت ابو بکر کی حفاظت ان کی قوم کے ذریعہ سے کی۔ باقی تمام آدمیوں کو مشرکین نے پکڑ کر لوہے کی زرہیں پہنائیں اور انھیں سخت دھوپ میں ڈال دیا جس سے وہ زرہیں بہت گرم ہوگئیں۔ اور حضرت بلالؓ کے علاوہ باقی سب نے مجبور ہوکر ان مشرکوں کی بات مان لی، لیکن حضرت بلال کو اللہ کے دین کے بارے میں اپنی جان کی کوئی پروا نہ تھی اور ان کی قوم کے ہاں ان کی کوئی حیثیت نہیں تھی۔چناں چہ مشرکوں نے حضرت بلال کو پکڑ کر لڑکوں کے حوالے کردیا جو انھیں مکہ کی گلیوں میں چکر دیتے پھرتے اور وہ اَحداَحدکہتے رہتے(یعنی معبود ایک ہی ہے) 1 حضرت مجاہد کی حدیث میںاس طرح ہے کہ باقی حضرات کو مشرکین نے لوہے کی زِرہیں پہنا کر سخت دھوپ میں ڈال دیا جس سے وہ زِرہیں سخت گرم ہوگئیں، اور لوہے کی گرمی اور دھوپ کی گرمی کی وجہ سے ان حضرات کو بہت زیادہ تکلیف ہوئی ۔ شام کو ابو جہل لَعَنَہُ اللّٰہُ نیزہ لیے ہوئے ان حضرات کے پاس آیا اور انھیں گالیاں دینے لگا اور انھیں دھمکی دینے لگا۔2 حضرت مجاہد کی ایک حدیث میں یوں ہے کہ مشرکین حضرت بلال ؓ کے گلے میں رسی ڈال کر مکہ کے دونوں اَخْشَبَین پہاڑوں کے درمیان لیے پھرتے ۔3 حضرت عروہ بن زبیر ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت بلالؓ بنو جمح قبیلہ کی ایک عورت کے غلام تھے، اور مشرکین اُن کو مکہ کی تپتی ہوئی ریت پر لٹا کر تکلیف پہنچاتے اور ان کے سینے پر پتھر رکھ دیتے تاکہ ان کی کمر گرم رہے اور یہ تنگ آکر مشرک ہوجائیں، لیکن وہ اَحد اَحد کہتے رہتے۔ ورقہ (ابنِ نوفل بن اسد بن عبدالعزّیٰ حضرت خدیجہؓکے چچازاد بھائی) اس حال میں ان کے پاس سے گزرتے اور کہتے: اے بلال! اَحد اَحد، یعنی واقعی معبود ایک ہی ہے۔ (اور مشرکوں سے کہتے) اللہ کی قسم! اگر تم نے ان کو قتل کردیا تو میں ان کی قبر کو برکت اور رحمت کی جگہ بناؤں گا۔4 حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ ورقہ بن نوفل حضرت بلال ؓ کے پاس سے گزرتے اور مشرک انھیں تکلیفیں پہنچا رہے ہوتے اور حضرت بلال اَحد اَحد کہہ رہے ہوتے، یعنی معبود ایک ہی ہے۔ تو ورقہ کہتے: واقعی معبود ایک ہی ہے۔ اور اے بلال! وہ معبود اللہ ہے۔ پھر ورقہ بن نوفل اُمیّہ بن خلف کی طرف متوجہ ہوتے جو کہ حضرت بلال کو تکلیفیں پہنچا رہا ہوتا تھا، تو ورقہ کہتے: میں اللہ عزّوجل کی قسم کھا کر کہتا ہوں! اگر تم نے اسے قتل کردیاتو میں ان کی قبر کو برکت اور رحمتِ