حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
داخل ہوئے اور اس وقت حضورﷺاپنے صحابہ کے بیچ میں ایسے بیٹھے ہوئے تھے جیسے دستر خوان بیچ میں ہوتا ہے۔ صحابہ حضور ﷺ کے اِرد گرد حلقہ پر حلقہ بنائے ہوئے بیٹھے تھے۔ کبھی آپ ایک طرف متوجہ ہوکر بات فرماتے اور کبھی دوسری طرف۔ حضرت کعب فرماتے ہیں: میں نے مسجد کے دروازے پر اپنی سواری بٹھائی اور میں نے حلیۂ مبارک سے ہی حضورﷺ کو پہچان لیا۔ میں لوگوں کو پھلانگ کر آپ کی خدمت میں جاکر بیٹھ گیااور اپنے اِسلام کا اظہار کرتے ہوئے میںنے کہا: أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ۔ یا رسول اللہ! میں اپنے لیے اَمن چاہتا ہوں ۔ آپ نے فرمایا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں کعب بن زُہیر ہوں۔ آپ نے فرمایا: تم ہی نے وہ اَشعار کہے تھے؟ پھر حضرت ابو بکر ؓ کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا: اے ابوبکر! اس نے کیسے کہا تھا؟ تو حضرت ابو بکرنے یہ شعر پڑھا: سَقَاکَ أَبُوْ بَکْرٍ بِکَأْسٍ رَدِ یَّۃٍ وَأَنْہَلَکَ الْمَأْمُوْرُ مِنْہَا وَعَلَّکَا ابو بکر نے تمہیں ایک خراب پیالہ پلایا ہے اور اس غلام نے تمہیں بار بار پلا کر سیراب کیا ہے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ شعر میں نے ایسے نہیں کہا تھا۔ آپ نے فرمایا: تم نے کیسے کہا تھا؟ میں نے کہا: میں نے تو یہ کہا تھا (الفاظ میں تھوڑی سی تبدیلی کرکے تعریف کا شعر بنادیا): سَقَاکَ أَبُوْ بَکْرٍ بِکَأْسٍ رَوِیَّۃٍ وَأَنْہَلَکَ الْمَأْمُوْنُ مِنْہَا وَعَلَّکَا ابو بکر نے تمہیں ایک لبریز پیالہ پلایا ہے اور اس معتبر شخص نے تمہیں بار بار پلا کر سیراب کیا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اللہ کی قسم! (ابو بکر) واقعی معتبر شخص ہیں۔ پھر کعب ؓ نے اپنا قصیدہ آخر تک سنایا۔ آگے پورا قصیدہ ہے۔ 1 حضرت موسیٰ بن عقبہ کہتے ہیں کہ حضرت کعب بن زُہیر ؓ نے مدینہ میں مسجدِ نبوی کے اندر حضور ﷺ کو اپنا قصیدہ ’’بَانَتْ سُعَاد‘‘پڑھ کر سنایا۔ جب وہ اپنے اس شعر پر پہنچے: إِنَّ الرَّسُوْلَ لَسَیْفٌ یُّسْتَضَائُ بِہٖ وَصَارِمٌ مِّنْ سُیُوْفِ اللّٰہِ مَسْلُوْل ٗ بے شک رسول اللہ ﷺ ایک ایسی تلوار ہیں جس سے (ہدایت کی) روشنی حاصل کی جاتی ہے، اور آپ اللہ تعالیٰ کی تلواروں میں سے وہ تلوار ہیں جو خوب کاٹنے والی اور سونتی ہوئی ہے۔ فِيْ فِتْیَۃٍ مِّنْ قُرَیْشٍ قَالَ قَائِلُھُمْ