حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
طرح گھر پہنچ گیا تو وہاں گھر میں آکر مجھے کوئی نہ کوئی ضرور قتل کردے گا اور میرے اَہل و عیال بھی مختلف جگہ پر ہیں۔ حضرت ابو ذر نے کہا: اپنے اَہل وعیال ایک جگہ جمع کرلو، اور میں تمہارے ساتھ تمہارے گھر تک جاؤں گا۔ چناںچہ وہ میرے ساتھ میرے گھر تک گئے اور راستہ میں بلند آواز سے یہ کہتے گئے کہ حویطب کو اَمان مل چکی انھیں کوئی نہ چھیڑے ۔ پھر حضرت ابو ذر حضورﷺ کی خدمت میں واپس پہنچے اور ان کو سارا قصہ سنایا ۔ آپ نے فرمایا کہ میں جن لوگوں کے قتل کرنے کا حکم دے چکا ہوں کیا ان کے علاوہ تمام لوگوں کو اَمن نہیں مل چکاہے؟ حضرت حویطب کہتے ہیں کہ اس بات سے مجھے اطمینان ہوگیا اور میں اپنے اہل و عیال کو گھر لے آیا۔ حضرت ابوذرؓ میرے پاس دوبارہ آئے اور انھوں نے کہا: اے ابو محمد! کب تک؟ اور کہاں تک ؟ تم تمام معرکوں میں پیچھے رہ گئے۔ خیر کے بہت سے مواقع تمہارے ہاتھ سے نکل گئے، لیکن اب بھی خیر کے بہت سے مواقع باقی ہیں۔ تم حضورﷺ کی خدمت میں جاکر مسلمان ہوجاؤ سلامتی پالوگے اور حضورﷺ تو تمام لوگوںمیں سب سے زیادہ نیک اور سب سے زیادہ جوڑ لینے والے اور سب سے زیادہ بردبار ہیں۔ اُن کی شرافت تمہاری شرافت ہے اور اُن کی عزت تمہاری عزت ہے۔ میں نے کہا: میں تمہارے ساتھ حضور ﷺ کی خدمت میں جانے کو تیار ہوں۔ چناں چہ میں اُن کے ساتھ چل کر بطحاء میں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضرت ابو بکر اور حضرت عمر ؓ بھی آپ کے پاس موجود تھے۔ میں آپ کے سرہانے کھڑا ہوگیا اور میں نے حضرت ابوذر سے پوچھا کہ حضورﷺ کو سلام کس طرح کرتے ہیں؟ انھوں نے کہا: یہ کہو اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِيُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَ بَرَکَاتُہٗ۔ چناں چہ میں نے آپ کو ان ہی الفاظ سے سلام کیا ۔ آپ نے فرمایا: وَعَلَیْکَ السَّلَامُ اے حویطب! میں نے کہا: میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے تمہیں ہدایت دی۔ حضرت حویطب کہتے ہیںکہ حضور ﷺ میرے اِسلام لانے سے بہت خوش ہوئے۔ آپ نے مجھ سے کچھ قرض مانگا میں نے آپ کو چالیس ہزار درہم قرض دیے اور آپ کے ساتھ غزوۂ حنین اور طائف میں شریک رہا۔ آپ نے مجھے حنین کے مالِ غنیمت میں سے سو اُونٹ دیے۔1 حضرت جعفر بن محمود بن محمدبن سلمہ اشہلی سے لمبی حدیث مروی ہے جس میں یہ مضمون بھی ہے کہ پھر حضرت حویطب نے کہا: قریش کے ان بڑے لوگوں میں سے جو فتحِ مکہ تک اپنی قوم کے دین پر باقی رہ گئے تھے کوئی بھی مجھ سے زیادہ اس فتح کو ناپسند سمجھنے والا نہیں تھا، لیکن ہوتا تو وہی ہے جو مقدر میں ہو۔ میں مشرکوں کے ساتھ جنگِ بدر میں بھی شریک ہوا تھا۔ میں نے (اس جنگ میں) بہت سے عبرت والے منظر دیکھے۔ چناںچہ میں نے فرشتوں کو دیکھا کہ وہ زمین وآسمان کے درمیان اُتر رہے ہیں اور کافروں کو قتل کررہے ہیں اور اُن کو قید کررہے ہیں، تو میں نے کہا: اس آدمی کی حفاظت کا مستقل