حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت زید بن سُعُنَّہ فرماتے ہیں کہ میں نے آپ کے قریب جاکر کہا: اے محمد ! اگر آپ چاہیں تو میں پیسے آپ کو ابھی دے دیتا ہوں اور اس کے بدلہ میں آپ فلاں قبیلہ کے باغ کی اتنی کھجوریں مجھے فلاں وقت تک دے دیں۔ آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے، لیکن کسی کے باغ کو معیّن مت کرو۔ میں نے کہا: چلو ٹھیک ہے۔ چناں چہ آپ نے مجھ سے یہ سودا کرلیا ۔ میں نے اپنی کمر سے ہمیانی کھولی اور ان کھجوروں کے بدلہ میں آپ کو اَسّی مثقال سونا دے دیا۔ آپ نے وہ سارا سونا اس آدمی کو دے دیا اور اس سے فرمایا: لو! یہ ان کی امداد کے لیے لے جاؤ اور ان میں برابر تقسیم کر دینا ۔ حضرت زید بن سُعُنَّہ فرماتے ہیں کہ مقررہ میعاد میں ابھی دو تین دن باقی تھے کہ حضورﷺ باہر تشریف لائے اور آپ کے ساتھ حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان ؓ اور چند صحابہ بھی تھے ۔ جب آپ نمازِ جنازہ پڑھا چکے اور ایک دیوار کے قریب بیٹھنے کے لیے تشریف لے گئے تو میں نے آگے بڑھ کر آپ کا گریبان پکڑ لیا اور غصہ والے چہرے سے میں نے آپ کی طرف دیکھا اور میں نے آپ سے کہا: او محمد! آپ میرا حق کیوں ادا نہیں کرتے ہیں؟ اللہ کی قسم ! تم اولادِ عبدالمطّلب نے تو ٹال مٹول کرنا ہی سیکھا ہے اور اب ساتھ رہ کر بھی یہی نظر آیا ہے ۔ اتنے میں میری نظر حضرت عمر پر پڑی تو غصہ کے مارے ان کی دونوں آنکھیں گول آسمان کی طرح گھوم رہی تھیں۔ انھوں نے مجھے گھور کر دیکھا اور کہا: اے اللہ کے دشمن! تو اللہ کے رسولﷺ کو وہ باتیں کہہ رہا ہے جو میں سن رہا ہوں، اور ان کے ساتھ وہ سلوک کررہا ہے جو میں دیکھ رہا ہوں؟ اگر آپ کی مجلس کے ادب کا لحاظ نہ ہوتا تو ابھی اپنی تلوار سے تیری گردن اُڑادیتا، اور حضورﷺ مجھے بڑے سکون اور اطمینان سے دیکھ رہے تھے ۔ آپ نے فرمایا :اے عمر ! مجھے اور اسے کسی اور چیز کی ضرورت تھی ۔ مجھے تو تم اچھی طرح اور جلدی ادا کرنے کو کہتے ،اور اسے ذرا سلیقہ سے مطالبہ کرنے کو کہتے۔ اے عمر !انھیں لے جاؤ اور جتنا ان کا حق بنتا ہے وہ بھی ان کو دو اور جو تم نے ان کو دھمکایا ہے اس بدلے میں ان کو بیس صاع کھجور اور دو ۔ حضرت زید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر مجھے لے گئے اور جتنی میری کھجوریں تھیں وہ بھی مجھے دیں اور بیس صاع کھجورریں مزید بھی دیں۔ میں نے کہا :یہ زیادہ کھجوریں کیوںدے رہے ہو؟ حضرت عمر نے کہا کہ مجھے حضورﷺ نے فرمایا تھا کہ میں نے جو تم کو دھمکایا ہے ا س کے بدلے میں تم کو مزید کھجوریں بھی دوں ۔میں نے کہا :اے عمر ! کیا تم مجھ کو جانتے ہو؟ حضرت عمر نے کہا :نہیں۔ میں نے کہا :میں زید بن سُعُنَّہ ہوں۔ حضرت عمر نے کہا: وہ یہودیوں کے بڑے عالم؟ میں نے کہا: ہاں، وہی۔ تو حضرت عمرنے کہا: ( اتنے بڑے عالم ہوکر) تم نے اللہ کے رسولﷺ کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا ؟ اور ان کو ایسی باتیں کیوں کہیں؟ میں نے کہا: اے عمر ! حضورﷺ کے چہرے پر نگاہ پڑتے ہی میں نے نبوت کی تمام نشانیوں کو حضورﷺ کے چہرہ میں پالیا تھا، لیکن دو نشانیاں