ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 151 بغیر اعانت مالی چل نہیں سکتا ۔ پھر اعانت ایک امر خیر کا مقدمہ اور اس کا موقوف علیہ ہے ۔ لہذا خیر ہے ، بلکہ ایک امر ضروری کا مقدمہ ہونے کی وجہ سے ضروری ہے اور ترغیب خیر کی خیر ہی ہے ۔ پھر فرمایا کہ جس طرح علماء کو اجازت نہیں کہ دبا کر سوال کریں ، اسی طرح اہل دنیا کو اجازت نہیں کہ ترغیب پر اعتراض کریں ۔ کیونکہ خدا تعالی ارشاد فرماتے ہیں : انما الحیوۃ الدنیا لعب و لھو وان تومنوا و تتقوا یوتکم اجورکم ولا یسئلکم اموالکم ۔ ان یسئلکموھا فیحفکم تبخلوا و یخرج اضعانکم ۔ ھا انتم ھئولاء تدعون لتنفقوا فی سبیل اللہ ۔ فمنکم من یبخل ومن یبخل فانما یبخل عن نفسھ ۔ واللہ الغنی وانتم الفقراء ۔ وان تتولوا یستبدل قوما غیرکم ثم لا یکونوا امثالکم ۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر تم لوگ ایمان لا کر متقی بن جاؤ تو خدا تعالی تم کو اجر بھی دے گا اور تم سے تمہارے مال کا سوال نہ کرے گا ۔ کیونکہ اگر تم سے تمہارے مال کا خدا تعالی سوال کرے اور سوال میں مبالغہ بھی کرے تو تم ضرور بخل کرو گے اور تمہارے بخل کو یہ سوال کر دے گا ( گویا اڑ کر سوال کرنے کا خاصہ یہ ہے کہ اس پر دینے کو جی نہیں چاہتا اور انسان انکار ہی کر دیتا ہے اور اسی طبعی خاصہ کی وجہ سے خدا تعالی نے یہ فرمایا کہ خدا تم سے تمہارے مال کا سوال نہ کرے گا ۔ لیکن اس سوال نہ کرنے سے یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ بالکل چھٹکارا ہو گیا اور اب کوئی بات بھی ہمارے ذمہ نہیں رہی کیونکہ باوجود سوال نہ کرنے کے ) اے لوگو تم کو انفاق فی سبیل اللہ کی دعوت ( ترغیب ) دی جائے گی اور تم لوگوں کی محبت مال اور دینی بے پروائی سے یہ خیال ہے کہ کچھ لوگ تم میں سے ترغیب پر دینے میں بھی بخل کریں گے ۔ لیکن یہ سمجھ لو کہ وہ لوگ اپنا ہی نقصان کریں گے ( کیونکہ اس اعطاء کا ثواب ان ہی کو ملتا ہے ) خدا ( تو تمہارے مالوں سے ) بالکل غنی ہے اور تم ( اس کے افضال اور انعامات کے ) سراپا