ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 123 چھوڑ دیا ۔ ایک مرتبہ اتفاقا ان مدعی تحقیق سے میری ملاقات ہوئی ۔ کہنے لگے کہ تصویر کشی کی ممانعت تو اسی لئے تھی کہ یہ فعل منجر ہو جاتا تھا بت پرستی کی طرف ۔ آج چونکہ تہذیب کا زمانہ ہے ، یہ احتمال مرتفع ہے ۔ پس اب وہ حرمت بھی نہ رہی ہو گی ۔ میں نے کہا کہ ہم کو تعیین علل کا بلا ضرورت کب حق حاصل ہے ۔ گورنمنٹ کے سینکڑوں قانون ہیں اور ان سب پر عمل کیا جاتا ہے ۔ لیکن رعایا کو ان قوانین کی علت دریافت کرنے کا استحقاق نہیں تو خدائی قوانین میں علل تلاش کرنے کی کیوں ضرورت ہے ۔ پھر میں نے ان سے سوال کیا کہ اچھا بتلائیے زنا کی حرمت کی کیا وجہ ؟ کہنے لگے کہ مجھے تو علم نہیں ۔ میں نے کہا کہ لیجئے میں تبرعا بتلاتا ہوں کہ وجہ اس کی احتمال اختلاط نسب ہے ، یعنی اگر کئی مرد ایک عورت سے صحبت کریں اور پھر حمل رہ جائے تو ممکن ہے کہ ہر ان میں سے اپنے نسب کا دعوی کرے تو اس صورت میں ان میں سخت جنگ و جدال کا اندیشہ ہے اور ممکن ہے کہ ہر ایک انکار کر دے ۔ تو اس صورت میں اس عورت اور بچے پر سخت مصیبت ہو گی ۔ یہ وجہ سن کر وہ صاحب بہت ہی محظوظ ہوئے اور کہنے لگے کہ بے شک یہی وجہ ہے ۔ اس کے بعد میں نے کہا کہ اب میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ اگر کوئی ایسی تدبیر کر لے کہ علوق کا احتمال ہی نہ رہے ، مثلا کوئی ایسی دوا استعمال کرے یا کوئی عورت سن ایاس کو پہنچ گئی ہو یا جوانی میں کسی مرض سے حیض بند ہو گیا ہو ، نیز جنگ و جدال کا بھی احتمال نہ ہو ، مثلا زانیوں کی کسی جماعت خاصہ میں محبت اور اخوت ہو جائے ، جس سے احتمال بھی جنگ و جدال کا نہ رہے تو اس صورت میں زنا جائز ہو جائے گا ؟ کیونکہ علت حرمت کی مرتفع ہے ، ہر گز نہیں ۔ حالانکہ جو علت بتلائی گئی تھی وہ یہاں مرتفع ہے ۔ اب تو بہت خاموش ہوئے ۔ پھر یہ قصہ نقل کر کے فرمایا کہ نہایت افسوس ہے کہ اس زمانے میں بعضے نو تعلیم یافتہ حضرات ہر امر کی علت دریافت کرنے کی فکر میں ہیں اور اسی طرح اکثر احکام شریعت پر اعتراض کرتے ہیں ، حالانکہ جس کا نام فہم