گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
اللہ کی، اللہ کے دین کی، پھر اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا کی فکروں سے کافی ہوجائیں گے۔کثرتِ مال کے نقصان پر ایک واقعہ ایک واقعہ سنا کر بات مکمل کرتا ہوں ۔ مال اللہ ربّ العزّت جتنا چاہتے ہیں اتنا ہی دیتے ہیں ۔ ہمیں چاہیے ہم حلال طریقے سے اس کو حاصل کریں اور حرام سے اپنے آپ کو بچائیں ۔ اور جس کو اللہ تعالیٰ نے جس حال میں دیا ہوا ہے حلال طریقے سے کوشش اور محنت کرتا رہے، حرام کی طرف نہ بڑھے، اپنے آپ کو روک کر رکھے۔ایک صاحب تھے بظاہر مسلمان ہوئے، مگر اندر نفاق چھپا ہوا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں آتے رہے۔ غریب تھے، تو بار بار آقاﷺ کو کہتے کہ دعاکر دیں کہ مال ہو۔ آقاﷺ سمجھتے تھے کہ اس کے لیے مال کی کثرت ٹھیک نہیں ۔ وہ ضد کرتا رہا۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ نمازیں پڑھا کرتا تھا۔ بہر حال ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کے بار بار کہنے پر اسے مال میں کثرت کی دعا دے دی۔ پہلے چند بکریاں تھیں اب زیادہ ہوگئیں ، اور زیادہ ہوگئیں حتّٰی کہ گھر میں جگہ تنگ ہوگئی۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس رہنا اس کے لیے مشکل ہوگیا۔ اب اس نے بڑا گھر تھوڑا سا دور لے لیا۔ یہ آبادی سے ہٹ کر بڑا گھر تھا۔ نماز کے لیے آتا جاتا رہا۔ بکریاں اور بڑھتی چلی گئیں ۔ اب اِدھر بھی نہ رہ سکتا تھا، جگہ کم پڑ گئی تھی تو شہر کے کنارے پہ رہنے کے لیے چلا گیا۔ پھر وہاں سے کسی وادی میں چلا گیا۔ اس کی بکریاں بڑھتی چلی جا رہی تھیں ۔ پہلے پہل تو ہر نماز آقا علیہ السلام کے ساتھ ہوتی تھی، پھر دن میں ایک دو دفعہ آنا ہونے لگا، پھر جمعہ کے دن آنا شروع کر دیا۔ اب بکریوں کو سنبھالنے، دیکھنے میں نماز کی پابندی بھی اس طرح نہ رہی۔ تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آنا جانا تقریباً ختم ہوگیا۔_