گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
بہترین تجارت حضرت ابنِ عمرi سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: اگر اہلِ جنت کو تجارت کی اجازت دی جاتی تو وہ کپڑے اور عطر کی تجارت کرتے۔ (کنز العمال: رقم 9349)اگر جنت میں تجارت کا معاملہ ہوتا تو کپڑے اور عطر کی تجارت کی جاتی۔ معلوم ہوا کہ یہ دونوں چیزیں تجارت کے لیے زیادہ محبوب ہیں ۔ ہمارے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی کپڑوں کی تجارت کیا کرتے تھے۔ اس سے بھی آگے چلیں تو سیدنا حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ جب اسلام لے کر آئے تو اُن کی کپڑے کی چھ دوکانیں تھیں ۔ اور جب خلافت کے لیے مقرر کیے گئے تو اگلے دن کپڑا لے کر بیچنے کے لیے نکلے۔ صحابہ رضی اللہ عنھم نے دیکھ کر کہا کہ اگر آپ کپڑا بیچنے لگیں گے تو اُمت کا خیال کون رکھے گا؟ پھر مشورے کے ساتھ بیت المال میں سے اتنی رقم لینے کی اجازت ملی جو ایک عام مسلمان کی ہوا کرتی۔بہترین ذکر اور بہترین رزق ایک روایت میں ہے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ بہترین ذکر ذکرِ خفی ہے، اور بہترین رزق وہ ہے جو گزارے کے لیے کافی ہو جائے۔ (العلل لابن أبي حاتم: 1926)اب بات آگئی ذکرِ خفی کی۔ الحمدللہ! ہمارے سلسلے میں جو مراقبہ ہے یہ ذکرِ خفی ہی ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم فرما رہے ہیں کہ ذکرِ خفی بہترین ذکر ہے یعنی جس کی خبر کسی کو نہ ہو اور انسان بس اپنے دل میں اللہ کو یاد کرے ہر طرف سے ہٹ کٹ کے۔ اور بہترین رزق جو انسان کے گزارے کے لیے کافی ہوجائے۔ یقیناً تھوڑا رزق، اتنا تھوڑا جو کفایت کر جائے، اس زیادہ سے بہتر ہے جو انسان کو غفلت میں ڈال دے۔ بعض دفعہ رزق تھوڑا _