گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
حق مہر مقرر کیے تھے، وہ پانچ پانچ ہزار روپے تھے۔ اور اس زمانے میں پانچ ہزار کی بہت زیادہ وقعت ہوا کرتی تھی۔ لوگ تو آج کل پچپن سو روپے لکھواتے ہیں یہ تو ستّر اسّی سال پرانی بات ہورہی ہے۔ ٹوٹل 20000/- بیس ہزار ان کے ذمے تھا۔ انہوں نے اپنے وراثت کے حصے سے تھوڑا تھوڑا کرکے ادا کرتے اور فرماتے تھے کہ چاہے میں عمر بھر ادا کرتا رہوں ، مگر میں یہ رقم ضرور ادا کروں گا۔ انہوں ایک لمبا عرصہ اپنی زندگی کا لگا کر اس معاملے کو نمٹایا۔یہ ان کا قیامت کے دن کا خوف تھا کہ قیامت کے دن اگر کسی کا ایک پیسہ بھی دینا پڑے گا تو لوگ آپ کی مقبول نمازیں لے جائیں گے، کوئی دین کی محنت لے جائے گا، کوئی صدقات لے جائے گا، کوئی رات کی تہجد لے جائے گا۔ جن لوگوں کو اپنے اعمال کی حفاظت کی فکر ہوتی ہے وہ پھر اس چیز کا بہت خیال رکھتے ہیں کہ قیامت کے دن کوئی حق مانگنے والا نہ آجائے، کیوں کہ قیامت کے دن کی مفلسی سے بری کوئی مفلسی نہیں ہے۔ ہمارے اکابرین ان باتوں کا بہت اہتمام کیا کرتے تھے۔ اس واقعے سے تو سب کو اندازہ ہوہی گیا ہوگا کہ قرض ادا کرنے کی کتنی اہمیت ہے۔ادائیگی قرض کی دعائیں قرض ادا کرنے سے متعلق کچھ دعائیں نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی امت کو بتائی ہیں ۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اِن دعائوں کو یاد کریں اور ان کو پڑھیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے لیے آسانی کا معاملہ پیدا فرمائیں گے ان شاء اللہ۔ امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نمازمیں سلام پھیرنے سے قبل یہ دعا مانگتے تھے:اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْمَأثَمِ وَالْمَغْرَمِ. (صحیح البخاري: باب الدعاء قبل السلام)ترجمہ: ’’اے اللہ! میں گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں ‘‘۔_