گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
عمومی اَحوال یہ چند ایسی باتیں ہیں جس کے اندر آگئیں اس کی کمائی حلال اور پاکیزہ ہوگی۔ اس کی تھوڑی سی تفصیل بیان کرلیتے ہیں ۔ خریدتے وقت برائی نکالنے کا کیا مطلب ہے؟ عام طور سے دیکھا گیا کہ کوئی چیز بیچنے آجائے، اب اس کے اندر اس کے نقص اور عیب بیان اس لیے کرتے ہیں کہ اگلا بندہ پریشان ہوکر گھاٹے سے دے کر چلا جائے اور یہ کم پیسوں میں خریدلے۔ فرمایا کہ ایسا نہ کیا جائے۔ ہاں ! اگر واقعتاً اس کے اندر کوئی عیب ہے تو عیب اس کو بتا دیا جائے لیکن کم پیسوں پر نہیں ۔ اس کی جو صحیح پوزیشن ہے اس کے حساب سے خریدا جائے۔ عیب دار چیز کو عیب کے حساب سے خریدا جائے، صحیح چیز کو صحیح چیز کے حساب سے خریدا جائے۔ صحیح چیز کے عیب کو کھول کر بیان کرنا غلط ہے، اور اس کو سستا خریدنا یہ آپ کی تجارت کو حرام کرسکتا ہے۔ یہ تجارت کے اندر خرابی پیدا کر دے گا۔اور اسی طرح یہ جو فرمایا کہ ’’جب فروخت کرے تو تعریف نہ کرے‘‘، اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان تعریف کے اندرمبالغہ آرائی نہ کرے۔ اتنی زیادہ تعریف نہ کرے کہ اگلا بندہ اس کی چرب زبانی (Salesmanship) سے متاثر ہوکر چیز خرید لے اور بعد میں افسوس کرے کہ یہ میں کیا لے آیا ہوں ۔ ہاں ! اگر اس کے اندر کچھ اَوصاف ہیں تو بیان کر دے۔ چوں کہ خود (میرا) بھی تجارت سے تعلق ہے۔ یہ بھی اللہ کی شان ہے کہ اللہ ربّ العزّت نے میرے شیخ حضرت جی مولانا ذو الفقار احمد نقشبندی دامت برکاتہم کی صحبت کی برکت سے مجھے دوکان کی سیٹ سے اُٹھاکر مسجد کے منبر پر بٹھا دیا۔ یہ محض اللہ کا انعام ہے الحمدللہ! ورنہ 1990 سے دوکانداری ہی کر رہا تھا۔ 2003 میں حضرت جی سے _