گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
پاکیزہ (حلال) ہوگی:(۱) جب خریدے تو برائی نہ کرے۔ (۲) جب فروخت کرے تو تعریف نہ کرے۔ (۳) اگر کوئی کمی نقص عیب ہو تو اس کو نہ چھپائے۔ (۴) درمیان میں قسمیں نہ کھائے۔ (عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری: 197/12)حدیث شریف کے مطابق اگر کسی کی تجارت میں یہ چار باتیں پائی جاتی ہیں تو اس کی کمائی حلال بھی ہے اور پاکیزہ بھی ہے۔حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی حدیثِ مبارک میں ہے کہ تاجروں کی کمائی میں پاکیزہ کمائی وہ ہے جس میں یہ باتیں ہوں :(۱) جب بات کرے تو جھوٹ نہ بولے۔(۲) امانت رکھی جائے تو خیانت نہ کرے۔(۳) وعدہ کرے تو وعدہ خلافی نہ کرے۔(۴) چیز خریدے تو برائی بیان نہ کرے۔(۵) جب بیچنے لگے تو تعریف بیان نہ کرے۔(۶) اگر تاجر کے ذمے دینا ہو تو ٹال مٹول نہ کرے۔(۷) اور اگر کسی سے لینا ہو تو سختی نہ کرے (دوسرے کے پاس دینے کے لیے نہیں ہے تو لینے میں اسے تنگ نہ کرے)۔ (شعب الایمان للبیہقی: رقم 4506)احادیث کی وضاحت: ان دونوں احادیث میں جو باتیں بیان کی گئی ہیں ان کی مختصر وضاحت سن لیجیے۔’’خریدے تو برائی بیان نہ کرے‘‘۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کسی سے کوئی چیز _