گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
خیبر کی جائیداد سے اپنی ازواج مطہرات کو سال بھر کا نفقہ 80 وسق کھجور اور 20 وسق جَو دیا کرتے تھے۔ (صحیح بخاری: رقم 2203)جیسے آج کل کلو میں چیزیں بیچی جاتی ہیں ، اس زمانے میں وسق ایک پیمانہ تھا جس کے لحاظ سے چیزوں کی خرید و فروخت ہوا کرتی تھی۔ نبی کریمﷺ ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنھن کو اتنی کھجوریں اور جَو دے دیا کرتے تھے جو سال بھر کے لیے کافی ہو جاتے۔ اور ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنھن کی اپنی عادت یہ تھی کہ جو سال بھر کے لیے ان کے لیے کافی ہوتا تھا، وہ چند دنوں یا چند ہفتوں میں خرچ کر دیتی تھیں ۔ وہ بھی تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھتی تھیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے لیے سال بھر کا کبھی نہیں رکھا، بیوی کو سال بھر کا ضرور دیا۔ایک سوال کا جواب اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گزارا کیسے ہوتا تھا؟ یاد رکھیے کہ اللہ ربّ العزّت کہیں سے کوئی ہدیہ بھیج دیا کرتے تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے گھروں کا خیال رکھتے تھے۔ بعض کے گھروں میں بکریاں تھیں تو وہ دودھ بھیج دیتے، اُس سے گزارا ہوجاتا۔ کبھی کوئی کھجور بھیج دیتا، اس سے گزارا ہوجاتا۔ کبھی کوئی گوشت بھیج دیتا، اس سے معاملہ چل پڑتا۔ اپنی جتنی ضرورت ہوتی وہ رکھ لیا کرتیں اور باقی اس میں سے بھی صدقہ کر دیا کرتی تھیں ۔اپنا روزہ یاد نہیں رہا ایسا بھی ہوا کہ 10 دس ہزار یااس سے بھی بڑی رقمیں ایک وقت میں آئیں اور انہوں نے ساری اُسی دن خرچ کر دیں ۔ ایک روایت میں اس طرح سے آتا ہے 80 ہزار یا ایک لاکھ درہم کی رقم امی عائشہ رضی اللہ عنھا کے پاس آئی صبح کے وقت، اور شام تک _