گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
تین قیمتی نصیحتیں حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص آپﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی! مجھے کوئی مختصر سی نصیحت فرمائیے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا: جب نماز پڑھو تو ایسی پڑھا کرو کہ آخری نماز ہے (توجہ بنے گی۔ دوسری بات یہ کہی کہ) اور ایسی بات نہ کہوکہ کل کو تمہیں معذرت کرنی پڑے۔ اور تیسری بات کہی کہ جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے پروا ہو جاؤ۔ (سنن ابنِ ماجہ: رقم 4171)جسے اللہ تعالیٰ نے جو دیا ہے اس سے بے پروا ہو جاؤ۔ اور اللہ تعالیٰ سے اپنا تعلق رکھو۔ یہاں ایک لطیفہ یاد آگیا۔ سوچ کر نہیں بیٹھا تھا، بس یاد آگیا۔ملا نصیر الدین کا جواب ملانصیر الدین صاحب کے لطیفے بڑے مشہور ہیں ۔ ایک مرتبہ ملانصیرالدین کا دروازہ کسی نے کھٹکھٹایا اور کہا: ملا جی! ملا جی! آپ کو پتا ہے، برابر میں حلوہ پکا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے کیا اس نے کہا: مولوی صاحب! آپ کے لیے پکا ہے۔ ملا نصیر الدین نے برجستہ جواب دیا: تو پھر تجھے کیا؟ تو بھئی! کسی کو اللہ نے کیا دیا ہمیں اس سے کیا۔ ہم تو اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہنے والے بن جائیں ، پھر سب مسئلے آسان ہوجائیں گے۔ اگر انسان قناعت اختیار نہیں کرتا تو پھر اس کا پیٹ کوئی نہیں بھرسکتا سوائے قبر کی مٹی کے۔ابنِ آدم کی حرص حضرت عبداللہ بن عباسi سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: اگر ابنِ آدم کو ایک وادی کے برابر مال مل جائے، تب بھی وہ چاہے گا کہ اس طرح کی ایک اور مل جائے، اس _