گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
نہیں تھا، اور خود اس شخص کے پاس بھی کفن دفن کے پیسے نہیں تھے۔ اب اس نے کفن دفن کے لیے قرضہ لے لیا۔تیسرا وہ شخص ہے جس نے زنا سے بچنے کے لیے نکاح کیا۔ غریب تھا، مہر دینے کے لیے رقم نہیں تھی۔ کوشش کےباوجود مہر کا قرضہ نہ ادا کرسکا۔ حدیث شریف میں ان تینوں قسم کے لوگوں کے متعلق آتا ہے کہ ان کا قرضہ اللہ ربّ العزّت خود ادا کریں گے۔(ترغیب: 603/2)اس حدیث شریف سے جو Main pointہمیں ملتا ہے کہ شدید ضرورت کے وقت قرض لینا چاہیے اور بس اتنا قرض لینا چاہیے کہ وہ ضرورتِ شدیدہ ختم ہوجائے۔ اچھے لباس اور اسراف کرنے کے لیے نہ لیا ہو۔ آج کل لوگ مہندی، مایوں اور اس قسم کی فضول ہندوانہ رسموں کے لیے قرض لیتے ہیں تو ایسا کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ صرف اس ضرورت میں جو شریعت کی نظر میں ضرورتِ شرعیہ ہو۔ بس اسی صورت میں قرضہ لیا جاسکتا ہے۔ فضول خرچیوں سے انسان اپنے آپ کو بچائے۔ جائیداد بنانے کی بات نہیں ہو رہی ہے، بلکہ شدید ضرورت کی بات ہو رہی ہے کہ اگر پختہ ارادے کے باوجود وہ بندہ قرضہ نہ ادا کرسکا تو اللہ ربّ العزّت فرماتے ہیں کہ اس کا قرضہ میں ادا کروں گا۔ اب یہ شرعی ضرورت کیا ہے؟ اس کے متعلق علماء سے دریافت فرما لیجیے۔ مقروض کو چاہیے کہ جب اس پر قرض ہو تو اپنی ضرورتوں کو مختصر کرلے، اپنے اخراجات کو محدود کرلے تاکہ اس کا قرضہ جلدی ادا ہو جائے۔حقوق العباد میں ہیرا پھیری سے بچنا قرض چوں کہ حقوق العباد سے متعلق معاملہ ہے۔ دو تین باتیں اس کے متعلق اور بھی _