گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
سمجھ لیجیے۔ بہت سارے لوگ دیکھے ہیں کہ جو مہر ادا نہیں کرتے ہیں ، وارثین کو وراثت سے محروم رکھتے ہیں ۔ یہ بھی لوگوں کے بڑے عجیب معاملے ہوگئے ہیں ۔ یاد رکھیں ! جو شخص مہر ادا نہ کرنے کی نیت سے نکاح کرے، تو ایسا شخص حدیث کی رو سے قیامت کے دن اللہ ربّ العزّت کے پاس زانی بن کر کھڑا ہوگا۔ آج کل لوگ بیویوں کا مہر اور حق ادا نہیں کرتے، بلکہ معاف کروانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ بیوی بھی آج کل کے رواج کی وجہ سے مہر معاف کر دیتی ہے۔ عورتوں کو چاہیے کہ اپنا مہر وصول کرلیں ، کیوں کہ اگر آپ کے مردوں نے آپ کا مہر نہ دیا تو یہ قیامت کے دن زانی بن کر کھڑے ہوں گے۔ مہر کا ادا کرنا لازمی اور ضروری چیز ہے۔ اس کی فکر کرنے کی بہت ضرورت ہے۔اسی طرح وراثت کا بھی یہی حال ہے۔ ہمارے معاشرے میں تو وراثت کے معاملات میں یہ ہوتا ہے کہ بھائیوں کو وراثت دے دیتے ہیں ، لیکن بہنوں کو وراثت سے محروم رکھتے ہیں اور ان سے معاف کروالیتے ہیں کہ ہم بھائی غریب ہیں ، ہم حصہ دینے کی طاقت نہیں رکھتے۔ یاد رکھیں ! جس طرح پروردگارِ عالم نے بھائی کا حق وراثت میں رکھا ہے، اسی طرح بہن کا حق بھی رکھا ہے۔ اگربھائی نے بہن سے کہہ کروراثت کو معاف کروالیا تو آپ سب کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اس طرح معاف کر دینے سے وراثت کا حق معاف نہیں ہوتا ۔ وہ حق دینا لازمی ہوتا ہے۔شرعی مسئلہ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ باپ کے مرتے ہی جو عورتیں بیوی، بیٹیاں وراثت لینے سے انکار کر دیتی ہیں ۔ ان کا انکار شریعت میں معتبر نہیں ہے۔ اس کے معتبر نہ ہونے کی تین وجوہات ہیں :_