گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
دنیا میں قبول ہو گئی اور فلاں دعا آخرت میں ذخیرہ ہے۔ تو وہ مومن کہے گا: يَا لَيْتَهُ لَمْ يَكُنْ عُجِّلَ لَهُ فِي الدُّنْيَا شَيْءٌ مِنْ دُعَائِهِ.(الترغیب: باب کثرۃ الدعاء وما جاء في فضلہ)ترجمہ: ’’کاش! میری دنیا میں کوئی دعا پوری نہ ہوئی ہوتی‘‘۔بھائیو! اللہ تعالیٰ اپنے وعدے میں سچے ہیں ۔ کسی بندے نے لاکھوں ، کھربوں دعائیں مانگیں ، اللہ تعالیٰ کے پاس الگ الگ سب محفوظ ہیں ۔ قیامت کے دن کسی کی کسی بات میں کمی نہیں ہوگی، پورا پورا بدلہ ملے گا۔ رائی کے دانے کے برابر بھی بندے کی نیکیاں ہیں تو وہ بھی مل کر رہیں گی۔ ہر ہر دعا کے بدلے جنت کی نعمتیں ، مقامات اور مرتبے کیا کچھ نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کے دیدار کی نعمت، نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا پڑوس، جنت کی نہریں ، جنت کی حوریں ، جنت کی نعمتیں ۔ یہ سب دیکھ کر ہی بندہ افسوس کرے گا اور کہے گا کہ کاش! دنیا میں کوئی دعا ہی قبول نہ ہوتی۔ اس لیے کہ جو کل قیامت کے روز ملے گا وہ ہمیشہ کے لیے ہوگا، کبھی ختم نہیں ہوگا۔معلوم ہوا کہ دعا قبول ہوتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم یقین کے ساتھ مانگیں اور مانگتے چلے جائیں ۔ یہ نہیں کہ تین مہینے دعا مانگی، اب نہیں مانگنی۔ بلکہ ہمارا کام تو مانگنا ہے، ہم مانگتے چلے جائیں ۔ اِن شاء اللہ اللہ پاک کہیں نامراد نہیں کریں گے۔تفاخرِ ربّ تعالیٰ تہجد پڑھنے والے سے اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوتے ہیں اور فرشتوں میں اس بندے کا تذکرہ کرتے ہیں ۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی نے اپنی تفسیر میں الم سجدہ کی آیت (تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ) کے تحت مسند احمد کے حوالے سے ایک حدیث شریف نقل کی ہے۔_