گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
اچھا! آج کل تو فتنوں کا دور ہے بعض نئی روشنی کے اسکولز سے پڑھے ہوئے لوگ سنتوں کا انکار بھی کر دیتے ہیں ، اور کچھ ایسے بھی ہیں جو غلو کرنے لگتے ہیں نعوذ باللہ! نبیﷺ کی کچھ سنتیں تو عمل سے متعلق ہیں جس پر عمل کا حکم دیا، اور کچھ عادتاً ہیں جو یا تو آپﷺ کے ساتھ خاص تھیں ، یا اللہ تعالیٰ نے کسی موقع پر ایسا کرنے کا حکم دیا اور بعد میں انہیں منسوخ فرما دیا۔ ہم بھی انسان ہیں اور نبیﷺ بھی بشر تھے۔ انسان کھاتا ہے، نبیﷺ بھی کھاتے تھے۔ جو لوگ بے چارے دین سے دور ہیں ، وہ نبیﷺ کی محبت کو نہیں سمجھتے اس لیے وہ فرق کر دیتے ہیں ۔ صحابہ رضی اللہ عنھم سچے عاشقِ رسولﷺ تھے۔ جو حکم ملتا اُسے پورا کرتے تھے۔ سنت کی محبت میں حضرت عبداللہ بن عمرi سواری پر سوار ہیں ، راستے میں ایک جگہ سواری رک گئی۔ تھوڑا چل کر ایک جگہ آگے گئے اور ایسے بیٹھ گئے جیسے حاجت کے لیے بیٹھنا ہو۔ کیا کچھ نہیں ، واپس آگئے۔ ساتھیوں میں کسی نے پوچھا کہ آپ سواری سے کیوں اُترے؟ وقت کیوں لگایا؟ جواب میں فرمایا: مجھے تقاضا تو نہیں تھا، لیکن ایک دفعہ میں نبی کریمﷺ کے ساتھ یہاں سے گزرا، نبی کریمﷺ یہاں رُکے تھے، حاجت سے فارغ ہوئے تھے۔ میں بھی یہاں سے گزر رہا ہوں ، میرے دل نے چاہا کہ اسی طرح کروں جیسے میرے نبی کریمﷺ نے کیا تھا۔ محبت تو یہ ہوتی ہے۔ (صحیح البخاري: باب المساجد التي على طرق المدينة والمواضع التي صلّى فيها النبي صلى اللّٰه عليه وسلم)موجودہ طرزِ عمل ہم لوگوں اور صحابہ رضی اللہ عنھم میں کیا فرق تھا؟ صحابہ رضی اللہ عنھم سنت پر عمل اس لیے کرتے تھے کہ سنت ہے، میرے نبیﷺ کا عمل ہے، یہ کرنا ہے۔ ہم اس لیے چھوڑدیتے ہیں کہ سنت ہی تو ہے۔ کون ساواجب ، یا فرض ہے۔ ارے! بہت بڑا فرق ہے ہمارے اور اُن کے _