گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
خرچ کرنا ہے۔ جائز جگہوں پر خرچ کرنا ہے، ناجائز خرچ نہیں کرنا۔اچھا! بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ اُن کے پاس اہلِ خانہ کے خرچ کے لیے تو ہوتاہے، اس کے علاوہ ضرورت مندوں پر خرچ نہیں کرتے۔ یہ بھی زیادتی ہے۔ شریعت کا مزاج اس طرح سے نہیں ہے۔ یہ بات بھی ان شاء اللہ آئے گی۔سُسرال سے بہانے بہانے سے مانگنا بعضے ایسے بھی لوگ ہیں جن کے پاس وُسعت ہوتی ہے اور باوجود وُسعت کے بیوی بچوں کے ضروری اخراجات پورے نہیں کرتے۔ جیسا کہ آج کل پیش آرہا ہے۔ بہت سارے خاوند حضرات کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ بیوی سُسرال سے ہی لے آئے۔ بیوی کو مجبور کرتے ہیں کسی نہ کسی بہانے سے۔ خود ماشاءاللہ کھاتے کماتے ہیں ، لیکن بیوی کو مجبور کرتے ہیں کسی بھی طریقے سے۔ مجبور کرنے کے لیے زبان سے کہنا ضروری نہیں ہوتا۔ نفسیاتی اعتبار سے پریشان کرنا، ضرورتیں پوری نہ کرنا۔ وہ کہہ رہی ہےچھ مہینے ہوگئے آپ گھر کی چیزیں پوری نہیں کر رہے۔ سال ہوگیا یہ یہ چیزیں ختم ہوگئیں ۔ وہاں سے یا تو کوئی جواب نہیں ، یا پھر ایسا جواب ملتا ہے کہ عورت شرم سے پانی پانی ہو جائے۔ بالآخر وہ باپ کو فون کرے گی، اُن سے سوال کرے گی۔ تو آپ نے اسے مجبور کر دیا، چاہے زبان سے کیا ، چاہے کردار سے کیا۔ اگر آپ کے پاس وُسعت ہے جائز ضروری اخراجات کے لیے، اور آپ نہیں دے رہے، اور وہ اپنے ماں باپ کو دیکھ رہی ہے، کسی اور کو دیکھ رہی ہے تو اس بارے میں ذرا حدیثِ پاک سن لیجیے۔بدترین شخص جو گھر والوں پر تنگی کرے حضورِ پاکﷺ کا ارشاد ہے: لوگوں میں سب سے بدتر وہ شخص ہے جو اپنے اہل _