گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
فإنّ نفقتك على أهلك وولدك وخادمك صدقةٌ ، فلا تتبع ذلك منًّا ولا أذًى. ترجمہ: ’’بے شک تیرا اپنی بیوی، اپنے بچوں اور خادموں پر خرچ کرنا صدقہ ہے۔ اس (خرچ کرنے) کے بعد نہ احسان جتلانا اور نہ (انہیں ) تکلیف دینا‘‘۔ (مستدرکِ حاکم: رقم 1239)ایک صحابی معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! ہمارا اپنی بیویوں پر کیا حق ہے؟ نبی کریمﷺ نے فرمایا: جو تم کھاؤ وہ انہیں کھلائو، جو تم پہنو (جس معیار کا کپڑا) وہ انہیں پہنائو۔ انہیں چہرے پر نہ مارو، اور نہ انہیں بدصورتی کا طعنہ دو، اور نہ انہیں جدا کرو۔ (سنن ابی داؤد: رقم 2142)’’جو تم پہنو وہ انہیں پہنائو‘‘ کا کیا مطلب ہے؟ اچھا پہنتے ہو تو اچھا پہنائو۔ اچھا کھاتے ہو تو اچھا کھلائو۔ سادہ پہنتے ہو تو سادہ پہنائو۔ سادہ کھاتے ہو تو سادہ کھلائو۔ اس معاملے کو اپنی استطاعت کے مطابق انجام دو۔ جس آدمی کی جتنی گنجائش ہے اُس طرح اسے ڈیل کرے۔ اگلی جو تینباتیں ہیں اس میں امیر غریب کا مسئلہ ہی کوئی نہیں ۔ اس میں یہ فرمایا کہ تم ان کو چہرے پر نہ مارنا، بدصورتی کا طعنہ نہ دینا، انہیں جدا نہ کرنا یعنی گھر سے بے دخل نہ کرنا۔معاشرتی ٹوٹ پھوٹ کے اَسباب کتنے خاوند ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی اس بات پر عمل کرتے ہیں ۔ شادی سے پہلے جب منگنی وغیرہ کرتے ہیں ، اس وقت تو ہر چیز بڑی اچھی چل رہی ہوتی ہے۔ بہت Select کر کے لاتے ہیں ۔ جیسے ہی Select کرکے آتے ہیں پتا نہیں کیا عداوت _