گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
اگر صرف رات کے وقت آدھا گھنٹہ اُٹھ کر ہم تہجد پڑھ لیں تو ساڑھے تئیس گھنٹوں کا حساب ہم سے معاف ہوجائے گا۔ یہ بہت سستا سودا ہے۔ اب یہ ہمارے اوپر ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں ؟ رات کو تہجد کے ذریعے بلا حساب وکتاب جنت میں جانا، یا رات کو سونا چاہتے ہیں اور حساب کے کھاتے کھلوا کر سزا پانا چاہتے ہیں ، کیوں کہ ہم میں سے کسی کے بھی اعمال ایسے نہیں ہیں کہ ہم جنت میں جاسکیں حساب وکتاب دے کر۔ اس لیے تہجد کے ذریعے بلا حساب وکتاب جنت میں جانا بہت ہی آسان نسخہ ہے۔تہجد کی قدر دانی نہیں ہے اگر آپ اخبار میں ایک اشتہار دے دیں کہ رات کے وقت میں ایک چوکیدار کی ضرورت ہے۔ اسے مہینے کے دس ہزار دیے جائیں گے۔ ڈیوٹی ٹائمنگ رات عشاء سے فجر تک باہر گیٹ پر کھڑے رہنا ہے اور تھوڑی تھوڑی سیٹیاں بھی بجانی ہیں ۔ آپ ابھی نوکری کا اشتہار اخبار میں دیں گے تو دیکھ لیجیے گا کہ رات تک چوکیداروں کی لائنیں لگ جائیں گی اور بندہ پریشان ہوجائے گا کہ میں کیا کروں ؟ معلوم ہوا کہ صرف دس ہزار روپے مہینہ بس، یہ ہماری رات کی قیمت ہے۔اور دیکھیے کہ اللہ ربّ العزّت کتنے قدر دان ہیں ۔ وہ فرماتے ہیں کہ ساری رات مت جاگو، سو جائو، صرف آدھا گھنٹہ ہی کھڑے ہوکر مجھے منالو۔ مجھے پکار لو۔ میں پروردگارِ عالم تمہیں ہمیشہ کی جنت بلاحساب وکتاب دے دوں گا۔ ہماری ایک رات کی قیمت دنیا والے تو زیادہ سے زیادہ چار سو، پانچ سو دیتے ہیں ۔ یا کوئی بڑے سے بڑا امیر ہو تو ایک ہزار دے دے گا، اس سے زیادہ کون دے سکتا ہے؟ مگر اللہ ربّ العزّت رات کو آدھا گھنٹہ محبت کے ساتھ گزارنے پر جنت دے دیتے ہیں ، اور وہ جنت بھی ہمیشہ ہمیشہ کی اللہ اکبر کبیراً۔ اللہ ربّ العزّت آج ہمیں دینا چاہتے ہیں ، مگر ہم لینا نہیں چاہتے۔ آج وقت ہے، اپنے روٹھے رب کو منالیجیے، مگر _