گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
زید بن سُعُنَّہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے کھجوریں دیں جتنا میرا قرض تھا، مزید اور بھی دیں جو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے فرمایا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ رویہ دیکھ کر میں نے اسلام قبول کرلیا۔نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے اخلاق ایسے تھے کہ یہودی مسلمان ہوجایا کرتے تھے۔ آج ہمارے اخلاق ایسے ہیں کہ ہمارے گھر والے ہی ہمیں دیکھ کر دین دار نہیں بن پاتے۔ معلوم ہوا کہ اپنا قرض واپس مانگنے والا اگر سختی کرے تو اس کے برتاؤ کو برداشت کرے، ہوسکے تو اس کا قرض فوراً ادا کر دے۔ادائیگی قرض کو مقدم رکھنا اسی طرح ایک حدیث میں آیا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریمﷺ کے پاس آیا اور آکر عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! میں مقروض ہوں ، کیا مجھ پر حج ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ اپنے قرض کو ادا کرو۔ (مجمع الزوائد: 132/4) حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے کہ آپﷺ وصیت سے پہلے قرضہ ادا کرنے کے متعلق ارشاد فرماتے تھے۔ (عمدۃ القاری: 43/4)یعنی ہمیں وصیت نافذ کرنے سے پہلے میت کا قرضہ ادا کرنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔قرض کی ادائیگی سے انکار پر مذمت اگر کوئی شخص قرضہ مانگنے آئے اور آپ کے پاس گنجائش ہو تو حدیث شریف میں آتا ہے کہ اس کے قرضے کو ادا کرنا چاہیے۔ حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: کسی بندے کے لیے مناسب نہیں کہ اس کا بھائی اس کے پاس آئے اور قرض مانگے اور اس کے پاس _