گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
جب اللہ کا خوف ہوگا، خوفِ خدا سامنے ہوگا تو انسان سیدھا رہے گا۔یہاں سے بات ساری سمجھ میں آگئی کہ ہمیں یہ چاہیے کہ ہم اپنی وُسعت کے مطابق گھر والوں کے لیے اخراجات کا اہتمام کریں ۔خرچ میں ترتیب حضرت طارق بن عبداللہ المحاربی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں مدینہ منوّرہ حاضر ہوا تو میں نے دیکھا جنابِ رسول اللہﷺ منبر پر خطبہ دے رہے ہیں ۔ میں نے سنا کہ آپﷺ فرما رہے تھے کہ دینے والا ہاتھ بلند ہے (باعثِ فضیلت ہے) سب سے پہلے اپنے اہل وعیال پر خرچ کرو، پھر اپنی ماں پر، پھر اپنے باپ پر، پھر اپنی بہن پر، پھر اپنے بھائی پر، پھر اُنپر جو قریب ہوں ، پھر جو اُن سے قریب ہوں اُن پر خرچ کرو۔ (مستدرکِ حاکم: رقم 4275)حضرت کُلَیْب بن منفقہ رحمہ اللہ تعالی اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ وہ حضور پاکﷺ کے پاس آئے اور پوچھا کہ اے اللہ کے نبی! میں کن کن کے ساتھ بھلائی کروں ؟ حضورِ پاکﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ، اپنے باپ کے ساتھ، اپنی بہن کے ساتھ، اپنے بھائی کے ساتھ، اور اس خادم یا غلام کے ساتھ جو تمہارے ساتھ رہتے ہوں اُن کا حق واجب ہے، ان پر صلہ رحمی کے طور پر خرچ کرو۔ (سنن ابی دائود: رقم 5140)حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک تم میں سے کسی کو مال عطا فرمائے تو وہ اپنی ذات سے اور اپنے گھر والوں سے خرچ شروع کرے۔ (صحیح مسلم: رقم 1454)یعنی پہلے اپنے اوپر، پھر اپنے گھر والوں پر خرچ کرے۔_