گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
لیں ، تقسیم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ حکمِ عام اُن چیزوں کے لیے بتایا گیا ہے جو عام ہیں ۔ مثلاً کوئی شہد لے آیا، کوئی کیلے لے آیا، کوئی اَمرود لے آیا۔ ابھی ما شاء اللہ فلاں بھائی جوس کے ڈبے لے آئے ہیں ۔ یہ ایسی چیزیں ہیں کہ تقسیم کر دی جائیں ۔ ان کی تقسیم کا حکم ہے۔ اس بارے میں دو واقعات بھی سن لیجیے۔ اس سے اندازہ ہوجائے گا اور اِن شاء اللہ بات مکمل سمجھ میں آجائے گی۔امام ابو یوسف رحمہ اللہ تعالی کا پہلا قصہ خلیفہ ہارون الرشید کے زمانے میں امام ابو یوسف رحمہ اللہ تعالی قاضی القضاۃ (چیف جسٹس) تھے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی کے شاگردِ رشید تھے۔ ایک مرتبہ خلیفہ ہارون الرشید نے امام ابو یوسف رحمہ اللہ تعالی کو بہت زیادہ مال ہدیہ میں بھیجا۔ لانے والا قاصد دورانِ مجلس آیا۔ ساتھیوں میں سے کسی نے کہا کہ آپﷺ نے فرمایا ہے: ’’مجلس کا ہدیہ مشترک ہوتا ہے‘‘۔ امام ابو یوسف رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے جو آپ بتا رہے ہیں ، بلکہ اس سے مراد کھانے پینے کی عام چیزیں ہیں کہ اس میں سب کو شریک کرلیا جائے۔امام ابو یوسف رحمہ اللہ تعالی کا دوسرا قصہ اسی طرح کا ایک اور واقعہ بھی نقل کیا گیا ہے۔ ایک مرتبہ امام ابو یوسف رحمہ اللہ تعالی مجلس میں تشریف فرما تھے۔ یحییٰ بن معین رحمہ اللہ تعالی جو مشہور محدّث ہیں یہ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں ایک شخص بادشاہ ہارون الرشید کی طرف سے قیمتی ہدیہ لے آئے۔ لوگوں نے کہا کہ جی! ہدیہ تو مشترک ہوتا ہے۔ ابو یوسف رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ یہ بات کھجور وغیرہ کے لیے ہے، عام نہیں ہے۔ امام ابویوسف رحمہ اللہ تعالی نے خادم سے فرمایا کہ اسے لے جائو۔ (عمدۃ القاری: 165/13)_