گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
مشرک آدمی تھا۔ اُس نے نبیﷺ کہا تھا کہ میں نے ایک گھوڑا پالا ہے۔ اسے بہت کچھ کھلاتا پلاتا ہوں ۔ میں اس پر بیٹھ کر تجھے ماروں گا۔ (العیاذ باللہ) نبیﷺ اس سے فرمایا کہ نہیں ، بلکہ تُو میرے ہاتھ سے مارا جائے گا۔ بس یہ سننا تھا کہ اسے یقین ہوگیا کہ اب تو میں ان کے ہاتھ سے ضرور مارا جاؤں گا۔ ذرا غور کیجیے کہ پکا کافر ہونے کے باوجود اُسے یقین تھا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ہاتھوں ہی مارا جائوں گا۔ یہ جو کہہ رہے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا کرا دیتے ہیں ۔ تو جب نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ صدقہ دینے سے مال کم نہیں ہوتا، تو کیسے کم ہوسکتا ہے؟ بھئی! آپ کا کاروبار نہیں چل رہا، آپ صدقہ بڑھا دیں ۔ پھر دیکھیں کہ اللہ تعالیٰ کیسے اپنے نبیﷺ کی بات کو پورا کرتے ہیں ۔ آپ صدقے میں کمی نہ ہونے دیں ، پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمتیں آتی چلی جائیں گی۔اور جو ترتیب نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتائی ہے اپنے پر، گھروالوں پر، والدین پر، بہن بھائیوں پر، رشتے داروں پر، پھر پڑوسیوں پر۔ اس ترتیب سے چلتے چلے جائیں ، خرچہ کرتے چلے جائیں ، ان شاء اللہ کبھی کم نہیں ہوگا۔ اس عرش والے کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں ۔ بس ہم اپنی طرف سے رکاوٹیں پیدا نہ کریں ، پھر کوئی کمی نہیں ہوگی۔ ہم جو اپنی طرف سے شریعت کو نہ سمجھنے کی وجہ سے خرابی پیدا کرتے ہیں ، پھر معاملہ خراب ہو جاتا ہے۔اہلِ خانہ کا خیال رکھنا حضورِ پاکﷺ اُمہات المومنین رضی اللہ عنھن کا بہت خیال رکھتے تھے۔ کتابوں میں آتا ہے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپﷺ یہودیوں کے باغات میں سے خُمس مال سے اپنی بیویوں کا سال بھر کے نفقے کا انتظام کرتے تھے۔ (صحیح بخاری: رقم 3094)ایک اور حدیث میں آتا ہے حضرت عبداللہ بن عمرi سے روایت ہے کہ آپﷺ _