گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
نہیں ۔ نمازی اور بے نمازی کا بھی کوئی تعلق نہیں ۔ ہم میں سے بہت سارے لوگ غلط معاملات کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے حکم اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے طریقے کے خلاف کرتے ہیں ۔ ہمارے بعض دوکان دار بھائی ایسے بھی ہیں جب کسی سے مال خریدتے ہیں تو اس کی ادائیگی کے لیے بینک چیک دو مرتبہ پارٹی کو دیتے ہیں ۔ یعنی ایک مرتبہ مال خرید لیا اور تین مہینے بعد کا چیک کاٹ کر دے دیا۔ تین مہینے بعد جب وہ بینک میں چیک ڈالتا ہے تو پیسے نہ ہونے کی وجہ سے چیک واپس ہوجاتا ہے۔ پھر یہ شخص دوبارہ تاجر کے پاس جاتا ہے اور وہ دوبارہ مزید تاخیر کے ساتھ ادائیگی کا چیک دے دیتا ہے۔ اوریہ چیز نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی تعلیمات کے خلاف ہے۔دو فرشتوں کا پہرہ میرے عزیز بھائیو! ایک غور طلب بات کو سمجھیے کہ اللہ ربّ العزّت نے ہر انسان پر دونگران فرشتے بٹھائے ہیں ۔ دو فرشتوں کا پہرہ ہے۔ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتے ہیں :مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَدَیْہِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌo (ق: 18)ترجمہ: ’’انسان کوئی لفظ زبان سے نکال نہیں پاتا، مگر اس پر ایک نگراں مقرر ہوتا ہے ہر وقت (لکھنے کے لیے) تیار‘‘۔اب سیلز مین کوئی بات کریں ، کسٹمر کو چیز بیچیں تب بھی وہ بات نوٹ کی جاتی ہے۔ بیوی سے بات کریں ، یاکسی سے بھی بات کر رہے ہوں ۔ جونہی زبان سے کوئی لفظ نکلتا ہے تو یہ فرشتے فوراً لکھ لیتے ہیں ۔ تاجر حضرات چیز خریدنے اور بیچنے کے وقت بات چیت میں کمی بیشی کر دیتے ہیں ۔ اللہ کے نبیﷺ نے اس کے ازالہ کے لیے تاجروں کی جماعت سے بیان کیا:اے تاجروں کی جماعت! خرید و فروخت میں لغویات اور کثرت سے قسم کھائی جاتی ہے _