گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
شُرَکَاءُ. موجودین اس ہدیہ میں شریک ہیں ۔ (سنن کبریٰ للبیہقی: رقم 12036)حضرت حسن بن علیi فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے: جس کے پاس کوئی ہدیہ آئے اور لوگ وہاں مجلس میں بیٹھے ہوں تو وہ اس ہدیہ میں شریک ہیں ۔ (مجمع الزوائد: 6729)نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے بھی بعض اوقات اہلِ مجلس کو ہدیہ میں شریک کرنا ثابت ہے۔ مثلاً حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمتِ اقدس میں ہندوستان کے بادشاہ نے گھڑا بھیجا جس میں زنجبیل تھی، نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے تھوڑی تھوڑی سب کو کھلائی، اور مجھے بھی تھوڑی کھلائی۔ (مستدرکِ حاکم: رقم 7272)روایت ہے کہ کسریٰ نے آپﷺ کی خدمت میں شہد کی مانند ایک میٹھی چیز بھیجی۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے اصحاب میں تھوڑا تھوڑا تقسیم فرمایا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو بھی دیا۔ ان کو پھر دوبارہ سے دیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ میں تو اپنا حصہ لے چکا ہوں ۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: یہ میں آپ کو آپ کی بہنوں کے لیے دے رہا ہوں ۔ (سبل الہدیٰ: 27/9)نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے یہ بات ثابت ہے کہ بعض مرتبہ کوئی ہدیہ آتا تو ساتھیوں کو شریک کرلیتے تھے۔ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں ایک مرتبہ ایک طبق یعنی ایک بڑا تھال اِنجیر کا آیا تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اصحاب سے فرمایا کہ کھائو۔ (سبل الہدیٰ: 206/7)کب تقسیم نہ کی جائے؟ اب اس میں ایک سمجھنے والی بات ہے۔ اگر کوئی بہت ہی قیمتی چیز ہے، خاص چیز ہے۔ خصوصی کسی بزرگ کے لیے آئی ہے۔ اگر قیمتی چیز ہے تو وہ اسے اپنے پاس رکھ _